سچ خبریں:یمنی ذرائع نے سلامتی کونسل اور یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے یمنی جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ عزم کی کمی کا انکشاف کیا۔
یمن کی جنگ میں سعودی اتحاد کی طرف سے اس ملک کے شہریوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ جو چیز اہم ہےوہ جارحین کے حامی اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے موقف ہیں، حال ہی میں سلامتی کونسل نے ایک بیان جاری کیا جس میں اماراتی بحری جہاز کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جسے انصار اللہ نے ضبط کر لیا تھا۔
یادرہے کہ اماراتی جہاز کی فوری رہائی کے لیے سلامتی کونسل کی درخواست کے بعد صنعا کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ یمن کی خود مختاری اور اس کے علاقائی پانیوں کے تقدس کا بھی احترام کیا جانا چاہیے، صنعا کے نائب وزیر خارجہ حسین العزی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کا "روابی” جہاز ایک ایسے ملک سے منسلک ہے جو ہماری قوم کے خلاف جارحیت میں ملوث ہے اور ہمارے ساتھ جنگ میں ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ جہاز ہمارے علاقے کے پانیوں میں غیر قانونی طور پر داخل ہوا ہے، اس جہاز میں بچوں کے لیے کھجوریں اور کھلونے نہیں تھے بلکہ انسانی جانوں کے لیے خطرہ بننے والے شدت پسند گروہوں کی مدد کے لیے ہتھیار تھے لہذ ہم نے اسے ضبط کر لیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد کا تعلق قانون، اخلاقیات اور بحری جہازوں کی سلامتی سے نہیں ہے، بلکہ یہ مالی امداد کا معاملہ ہے، یہ افسوسناک ہے کہ سلامتی کونسل کا اس طرح رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور قاتلوں نیز قانون شکنی کرنے کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے میں کردار انتہائی شرمناک ہے۔