سچ خبریں:دمشق اور ریاض کے درمیان تعلقات منقطع ہونے اور سعودی عرب کی جانب سے شام میں دہشت گردی کی مسلسل حمایت کے 12 سال بعد سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے حال ہی میں دمشق کا دورہ کیا جس میں انہوں نے شام کے صدر بشار الاسد سے ملاقات اور گفتگو کی، اس طرح دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہوا۔
شام کے بحران کے دوران 12 سال تک ریاض کی جانب سے شامی اپوزیشن کی مسلسل حمایت اور شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے میں ناکامی کے بعد سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کے دمشق کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان برسوں سے تعطل کا شکار سفارتی تعلقات ایک بار پھر بحال ہو گئے۔
سعودی وزیر خارجہ کے دورہ دمشق کو عرب تعلقات کی بحالی اور شام کی عرب لیگ میں واپسی کی راہ میں ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے،بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر محمد الجابی نے موجودہ وقت میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کے دورہ دمشق کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ سعودی وزیر خارجہ کا دورہ شام اور دیگر عرب ممالک کے لیے اہم پیغامات ہیں ، ریاض پہلے ہی شام کی ارضی سالمیت پر زور دے چکا ہے اور سیاسی حل پر انحصار کرتے ہوئے اس ملک کے بحران کے حل کی حمایت کی ہے،انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں سعودی وزیر خارجہ دمشق اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے روڈ میپ پر بات کرنا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد فیصل بن فرحان شام کے صدر بشار الاسد سے ملاقات اور بات چیت کے لیے دمشق کے الشعب محل گئے،اس ملاقات کے دوران فریقین نے دمشق اور ریاض کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور یاد دلایا کہ شام میں بحران شروع ہونے سے پہلے کئی دہائیوں تک دونوں ممالک کے درمیان سابقہ تعلقات خطے میں استحکام اور سلامتی لائے تھے۔
شام کے صحافی رضا الباشا نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کا یہ دورہ اس ملک ، شامی قوم اور حکومت کے درمیان 12 سال کی دشمنی کے بعد ہوا ہے، ان سالوں میں سعودی عرب دہشت گرد گروہ جیش الاسلام کا اصل حامی تھا اور اسے امید تھی کہ یہ دہشت گرد دمشق پر قبضہ کر لیں گے، تاہم ایسا نہیں ہوا۔