سچ خبریں:ایک برطانوی اخبار نے اپنی رپورٹ میں سعودی عرب میں جبر کی شدت پر زور دیتے ہوئے لکھا ہے کہ آل سعود کی کھیلوں کی سرگرمیوں اور نئی اصلاحات کے ذریعے اپنا امیج بہتر بنانے کی کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
برطانوی اخبار گارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی کے ذریعے اپنی امیج بہتر بنانے کی کوشش آزادی اظہار رائے، مخالفین اور ناقدین کو شدید دبانے کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوگی۔
اخبار نے اپنی رپورٹ میں سعودی شہر جدہ کی میزبانی میں دو ایتھلیٹس "ایکسنڈر اوسیک” اور "انتھونی جوشوا” کی ورلڈ یونین کی ہیوی ویٹ چیمپئن شپ جیتنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی خاتون کارکن "سلمی الشہاب” کو 34 سال قید کی سزا سنائے جانے کے ایک دن بعد کھیل یہ مقابلے سعودی عرب میں کیے جانے والے حالیہ تشدد کو چھپانے کے لیے ہیں کیونکہ یہ انسانی حقوق کے کارکن کے خلاف سنائی جانے والی سب سے طویل سزا ہے۔
اس رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ ترکی میں سعودی قونصل خانے میں سعودی عرب کے تنقیدی صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے بعد عالمی برادری کی جانب سے اس ملک کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس کی مذمت کی گئی تھی جب کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا یہ جرم سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی شرکت سے کیا گیا ہے لیکن پھر بھی عالمی برادری نے اس کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا۔