سچ خبریں:خبر رساں ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اگرچہ صیہونی حکومت کو تسلیم نہیں کرتا لیکن وہ اس حکومت کے ساتھ بالواسطہ طور پر معاہدہ کرنے کی راہ تلاش کر رہا ہے۔
تین صیہونی حکام نے ایکسیوس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ امریکہ، اسرائیل، سعودی عرب اور مصر کے سفارت کار اور وکلاء ایک پیچیدہ منصوبے پر کام کر رہے ہیں جو بائیڈن کے مغربی ایشیا کے سفر سے قبل بحیرہ احمر میں دو تزویراتی جزیروں پر معاہدے کی اجازت دے گا۔
اکسیوس کے مطابق یہ اہم ہے کیونکہ اگر کوئی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو بائیڈن اسے اپنی حکومت میں خارجہ پالیسی کی ایک اہم کامیابی کے طور پر دکھا سکتے ہیں نیز معاہدے پر دستخط سے سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات میں اضافے کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ چونکہ سعودی عرب نے ابھی تک صیہونی حکومت کو قانونی اور سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا اس لیے وہ اس حکومت کے ساتھ براہ راست معاہدہ نہیں کر سکتا، تاہم صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والے ممالک اب بالواسطہ تصفیہ کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن میں سعودی عرب پیش پیش ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز صہیونی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ تل ابیب سعودی اور قطری حکام کے ساتھ خفیہ مذاکرات کر رہا ہے۔