سچ خبریں: ال مانیٹر ویب سائٹ کے مطابق امریکی پارلمنٹ نمائندوں نے جمعرات کی شام مقامی وقت کے مطابق ایک بل کی منظوری دی ہے جو امریکی حکومت کو یمن پر سعودی عرب کے حملوں کے لیے لاجسٹک اور انٹیلی جنس سپورٹ بند کرنے پر مجبور کرے گی۔
امریکی پارلمنٹ نمائندوں میں اس بل کے بہت سے مخالف ہونے کے با وجود 219 حق میں اور 207مخالفت میں ووٹوں کے بھاری مارجن سے منظوری دی گئی ہے۔
کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹ روخانا اور سین برنی سینڈرز کی جانب سے سالانہ امریکی فوجی بجٹ میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی گئی جسے جمعرات کی شام امریکی پارلمنٹ میں ووٹ ڈالنے کے لیے پیش کیا گیا۔
ال مانیٹر کے مطابق سینٹ میں اپنی رائے کے اعلان کے بعد یہ بل امریکی سینیٹ کے بجٹ میں شامل کیا جائے گا یا نہیں اس کا تعین سینٹ میں ہونا چاہیے۔
خانا نے اس منصوبے کے دفاع میں ایک بیان میں کہا کہ اس سال کے دفاعی بجٹ میں ہماری ترمیم کی منظوری سعودی حکومت کو یہ واضح اشارہ دیتی ہے کہ انہیں یہ جنگ ختم کرکےسیاسی حل تلاش کرنا چاہیے .
اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے عہدہ سنبھالنے کے فورا بعد یمن پر سعودی اتحاد کے حملوں کی حمایت بند کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔
منگل کو یمن کے لیے امریکی صدارتی نماینئده ایلچی ٹموتھی لنڈرنگ نے ریاض کے دورے کے دوران سعودی حکام سے ملاقات کی تاکہ یمن کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
سعودی عرب امریکہ کی قیادت میں عرب حمایت یافتہ اتحاد کی سربراہی میں یمن کے خلاف فوجی جارحیت شروع کر چکا ہے اور 26 اپریل 2015 کو زمینی ، فضائی اور سمندری محاصرہ نافذ کر کے یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ معزول یمنی صدر کو لانے کی کوشش کر رہا ہے۔