سچ خبریں:سعودی لیکس نے انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹ کے مطابق انکشاف کیاکہ آل سعود نےاظہار رائے کے جرم میں زیر حراست خواتین کو ہر قسم کی ذہنی اور جسمانی اذیتوں کا نشانہ بنایا ہے۔
سعودی لیکس ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے پرامن یا اصلاحی سرگرمیاں انجام دینے والی خواتین کے خلاف غلط اور بے بنیاد الزامات عائدکر کے ان کی آزادی کو چھین لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اظہار رائے کے جرم میں قید کی جانے والی خواتین کو کئی سنگین جرائم کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، جن میں رشتہ داروں سے ملنے سے روکنا ، وکیل تک رسائی نہ ہونے دینا ، جبری گمشدگی ، ذہنی اور جسمانی اذیت ، تنہائی میں قید یہاں تک کہ ان کے چھوٹے بچوں کو بھی حراست میں لیا جانا بھی شامل ہے،ان سب کے علاوہ سعودی حکام ان کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے دوسرے صوابدیدی طریقے بھی استعمال کرتے ہیں۔
ویب سائٹ کے مطابق مونا البیانی 1095 ، وازانہ الشہری 730 اور مہا الرفیدی 730 دن سے آل سعود حکومت کی جیلوں میں ہیں،واضح رہے کہ اظہار رائے کی وجہ سے خواتین قیدی ان تمام مشکل حالات کے علاوہ جو وہ جیلوں میں برداشت کرتی ہیں ہیں اور محرومیوں کا سامنا کرتی ہیں،ان کے مستقبل کے بارے میں بھی کوئی نہیں جانتا کہ ان کے ساتھ کیا ہوگا۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے سعودی عرب سے چھ خواتین قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کام کر رہی تھیں لیکن انہیں بے بنیاد الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا۔
،یادرہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جبری گمشدگی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہےجبکہ سعودی حکومت تمام بین الاقوامی قوانین کو پیروں تلے روندتے ہوئے اپنے قیدیوں کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی سلوک کرتی ہے ، جس میں جمال خاشقجی کا قتل بھی شامل ہے۔