سچ خبریں:یمنی آثار قدیمہ کے ماہر کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد اس ملک کے قدرتی ذخائر کے ساتھ ساتھ آثار قدیمہ کو بھی لوٹ رہا ہے۔
یمن کی ویب سائٹ وکالۃ الصحافہ الیمنیہ نے اس ملک کے آثار قدیمہ کے ماہر عبد اللہ حسین کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمن کے دو آثار قدیمہ رواں سال سترہ جون کو اسپین کے میڈریڈ شہر میں فروخت کے لئے پیش کئے گئے جنہیں جنگ کے دوران اسمگل کیا گیا تھا۔
یمن کے ماہر آثار قدیمہ نے بتایا کہ فروخت کے لئے اسپین میں پیش کئے گئے دو آثار قدیمہ میں سے ایک کا تعلق تین صدی قبل از ولادتِ حضرت عیسیٰ سے تھا اور اُس کا کل وزن سولہ کلوگرام تھا جبکہ دوسرے کا تعلق بھی قبل از عیسوی تاریخ سے تھا۔
عبد اللہ حسین کا کہنا تھا کہ جنگ کے دوران تاراج ہونے والے یمن کے قومی آثار قدیمہ کی صحیح تعداد کا اندازہ لگانا دشوار ہے تاہم نیلامی میں پیش کئے گئے یمنی آثار قدیمہ سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم دس ہزار آثار قدیمہ یمن سے لوٹ کر باہر لے جائے گئے ہیں۔
یمن کے آثار قدیمہ کی تباہی کے سلسلے میں سعودی اتحاد کے ساتھ ساتھ دہشتگرد گروہ داعش بھی سرگرم عمل رہا ہے اور اُس نے حال ہی میں اس ملک کے صوبے الحدیدہ کے الخوخہ شہر میں واقع تاریخی مسجد النور کو شہید کر دیا جس کو سات سو سال قبل تعمیر کیا گیا تھا۔