سچ خبریں:دوسرے سال میں داخل یوکرین جنگ جس کے خاتمے کی کوئی امید نہیں ہے بلکہ اس کا دائرہ مزید وسیع ہونے کے انتباہات دیے جارہے ہیں، تاہم اس کے باوجود یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی امریکی کانگریس میں کچھ ریپبلکنز کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ بائیڈن کو دی جانے والی ہتھیاروں کی لسٹ پر مبنی درخواست پر عمل درآمد کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔
سی این این چینل نے اطلاع دی ہے کہ یوکرین کے صدر کے ساتھ امریکی ایوان نمائندگان کے ریپبلکنز اراکین کے ایک گروپ نے زیلنسکی سے ملاقات کے دوران وعدہ کیا ہے کہ وہ فوجی ہتھیاروں کی مطلوبہ فہرست فراہم کریں گے جس میں ایف-16 جنگی طیارے شامل ہیں، جب کہ یوکرین کی مکمل حمایت امریکہ کی ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کے درمیان تنازعہ کا اہم مسئلہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق یوکرین جنگ کا ایک سال پورا ہونے کے موقع پر ہونے والی یہ ملاقات اس بات کی واضح علامت ہے کہ ریپبلکن پارٹی کے ارکان اس بات پر متفق نہیں ہیں کہ امریکہ کو یوکرین کی جنگ میں کیسے داخل ہونا چاہیے، ایوان نمائندگان کے ریپبلکن اسپیکر نے نہایت ہی چالاکی کے ساتھ اس میدان میں محتاط رہنے اور خود کو غیر جانبدار ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔
واضح رہے کہ زیلنسکی نے خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ مائیکل میکول کی سربراہی میں امریکی کانگریس کے نمائندوں کے ایک گروپ کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ وہ ان ہتھیاروں کی فہرست ان کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جن کی انہیں ضرورت ہے جس میں F-16 لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں،
امریکی چینل سی این این کے مطابق اگرچہ زیلنسکی کا واضح مقصد ایف-16 جنگی طیاروں کا حصول ہے لیکن اس معاملے نے ایوان نمائندگان کے ریپبلکن ارکان کے لیے مشکل کھڑی کر دی ہے کیونکہ اس درخواست کی جوبائیڈن اور چیف آف سٹاف مارک ملی نے مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح یوکرین جنگ میں شدت آجائے گی۔