سچ خبریں:LIAP 2023 تکنیکی کانفرنس میں اسرائیلی سرمایہ کاروں کی نمایاں موجودگی نے خلیج فارس کے آزاد میڈیا اور سوشل میڈیا میں ایک بڑا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سعودی سمیت دیگر عرب ممالک کے سوشل میڈیا صارفین نے صیہونی حکومت کے ساتھ سمجھوتہ کرنے والے سعودی حکام کے طرز عمل پر سخت تنقید کرتے ہوئے ریاض میں اسرائیلی وفد کی موجودگی اسرائیل کے ساتھ آل سعود کے سمجھوتہ اور فسلطینی قوم کے خلاف تل ابیب کے مسلسل جرائم کے باوجود صیہونی حکومت کو تسلیم کرنے کی طرف ایک قدم قرار دیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے اپنی ٹویٹس میں اعلان کیا کہ اس کانفرنس میں متعدد اسرائیلیوں کی میزبانی کی گئی اور انہیں بولنے کی اجازت بھی دی گئی تاکہ یہ واضح ہو کہ اگرچہ ریاض نے سرکاری طور پر اور سفارتی فریم ورک میں اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو عام نہیں کیا ہے، لیکن ریاض کے اور تل ابیب کے درمیان مصالحتی عمل جاری ہے۔
بہت سے ٹویٹس میں اس کانفرنس میں اسرائیلی بزنس مین نک کانی کی شرکت اور موجودگی اور گوشت کی تھری ڈی ٹیکنالوجیز کے حوالے سے ان کی تقریر پر تنقید کی گئی، جو پودوں کے گوشت کی صنعت کو متاثر کرتی ہے یا جانوروں کے اسٹیم سیلز سے حاصل ہوتی ہے،اس کے علاوہ، سوشل میڈیا کے کچھ دوسرے کارکنوں نے اسرائیلی تاجر رافیل ناگل اور سعودی وزیر اقتصادیات اور منصوبہ بندی فیصل بن فاضل الابراهیم کے درمیان ملاقات کی طرف اشارہ کیا۔
یاد رہے کہ ناجیل ابراہیمی سرگرمیوں کے شعبے کے سربراہ ہیں جو اسرائیلی دباؤ کے گروپوں میں سے ایک ہیں، اور جنوبی خلیج فارس کے شیکڈم ممالک میں کئی حکمران خاندانوں کے ساتھ مالیاتی مشیر کے طور پر کام کرتے ہیں،وہ Liap 2023 کانفرنس میں حاضرین کے درمیان اپنی کتاب On the Way of Ibrahim کی تشہیر کر رہے تھے جو عرب صیہونی مفاہمت کو فروغ دینے کے لیے لکھی گئی تھی نیز سعودی عرب نیوز اخبار کے ایڈیٹر فیصل عباس نے انہیں اعزاز سے نوازا۔