سچ خبریں:امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ خطے میں واشنگٹن کے کردار کو متاثر نہیں کرتا، کہا کہ تہران اور ریاض کے درمیان میل جول ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں رکاوٹ نہیں ہے۔
رشیا ٹودے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے علاقائی ترجمان اسیموئیل وربرگ نے کہا کہ ان کا ملک چین کی ثالثی سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے اور تل ابیب اور ریاض کے درمیان ممکنہ میل جول کے درمیان کوئی تضاد نہیں دیکھتا۔
اس رپورٹ کے مطابق اسیموئیل وربرگ نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں مزید کہا کہ ریاض اور تہران کے درمیان حالیہ معاہدے میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو سعودی عرب کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات رکھنے سے روکے، انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے ممالک کی حوصلہ افزائی کرتا رہتا ہےکیونکہ اس سے یہ علاقہ ایک محفوظ اور خوشحال خطہ بن جائے گا۔
اساتھ ہی اس اعلیٰ امریکی عہدیدار نے ایک بار پھر اپنے ملک کی جانب سے سعودی عرب اور ایران کی قربت اور خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کسی بھی کوشش کا خیرمقدم کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے واشنگٹن کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سمیت مختلف معاہدوں کی بار بار خلاف ورزیوں کا ذکر کیے بغیر دعویٰ کیا کہ اصل مسئلہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد خطے میں امریکہ کی پوزیشن نہیں ہے بلکہ اہم سوال یہ ہے کہ کیا تہران اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرے گا؟
وربرگ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ واشنگٹن ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے کے بعد خطے میں امریکہ کے کردار میں کمی کے بارے میں فکر مند نہیں ہے، مزید کہا کہ خطے میں ہمارے اتحادی اور شراکت دار ہمارے ساتھ تاریخی اور اسٹریٹجک تعلقات کی اہمیت سے پوری طرح آگاہ ہیں جس کی تازہ ترین مثال سعودی عرب کو بوئنگ طیاروں کی فروخت ہے۔