سچ خبریں:میانمار کے روہنگیا مسلمانوں نے نسلی اقلیت کے خلاف تشدد پھیلانے میں مدد کرنے پر فیس بک کے 150 بلین ڈالر سے زائد معاوضہ کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے پناہ گزیں روہنگیا مسلمانوں نے روہنگیا مخالف جرائم پر میٹا (سابقہ فیس بک) کی جانب سے مدد کیے جانے پر اس سوشل پلیٹ فارم کے خلاف 150 بلین ڈالر کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
یادرہے کہ پیر کے روز کیلیفورنیا میں دائر مقدمہ میں فیس بک سے ایسے مواد کو ہٹانے میں ناکامی پر معاوضہ طلب کیا گیا ہے جو بالآخر روہنگیا برادری کے خلاف پرتشدد رویے کا باعث بنا،تاہم فیس بک نے ابھی تک اس شکایت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے میانمار میں جھوٹی اور نفرت انگیز معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری کارروائی نہیں کی جبکہ اس کے بعد سے خطے میں اس طرح کے رویے کو روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں جن میں میانمار کی فوج کے اکاؤنٹس پر پابندی بھی شامل ہے۔
فیس بک نے کہا ہے کہ امریکی انٹرنیٹ قانون کے تحت یہ کمپنی اس آن لائن پلیٹ فارم پر صارفین کی جانب سے شائع ہونے والے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے،قابل ذکر ہے کہ 730000 سے زیادہ روہنگیا مسلمان اگست 2017 میں فوج کے دباؤ اور قتل عام کے بعد ریاست رخائن سے فرار ہو گئے جس کے بعد انسانی حقوق کے گروپوں نے شہریوں کے قتل اور دیہاتوں کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی ہے،تاہم میانمار کے حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ محض باغیوں سے لڑ رہے ہیں اور کسی منظم جرم سے انکار کر رہے ہیں جبکہ 2018 میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تفتیش کاروں نے کہا کہ فیس بک کے استعمال نے نفرت پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا جو بالآخر تشدد پر منتج ہوا۔