سچ خبریں:روس کا کہنا ہے کہ اگرچہ مغربی ممالک کے ساتھ ایٹمی جنگ کے خطرات پائے جاتے ہیں تاہم ہم نرم رویہ اختیار کیے جانے کے خواہاں ہیں۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روس کی قومی سلامتی کے نائب سربراہ دیمیتری مدودوف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کوئی بھی جنگ نہیں چاہتا، خاص طور سے ایٹمی جنگ کہ جو انسانی تمدن کے وجود کے لئے خطرہ ہے، اس بنا پر جو لوگ کہتے ہیں کہ ایٹمی ہتھیاروں کی توسیع ، بیسویں اور اکیسویں صدی میں بہت سی جنگوں کی راہ میں حائل ہوئی ہے، وہ صحیح کہتے ہیں اور یہ ایک حقیقت ہے کہ خطرہ ہمیشہ موجود ہے۔
مدودوف نے مزید کہا کہ اس وقت روس کی کچھ ایٹمی تنصیبات نیٹو کے ایٹمی ہتھیاروں کی زد پرہیں اور روس کے ایٹمی وارہیڈز بھی یورپ اور امریکہ کو اپنے نشانے پر لئے ہوئے ہیں، تاہم معقول پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
روس کے اس سینئر عہدیدار نے کہا کہ حکومت فرانس کے ایک وزیر کے بقول، اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے وہ روس کے خلاف اقتصادی جنگ کا اعلان ہے اور وہ لوگ اس جنگ کو بنا کسی قاعدے قانون کے آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
اقتصادی امور میں یوکرین کے صدر کے مشیر اولگ اوستنکو نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ جنگ کے پہلے ہفتے کے بعد ہی اس ملک کی معیشت کو تقریبا 100 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
یاد رہے کہ مغربی ممالک خاص طورپر امریکہ نے گذشتہ برسوں کے دوران یوکرین کی حکومت کی بڑے پیمانے پر مالی اوراسلحہ جاتی مدد کی ہے اوراس ملک میں جنگ شروع ہونے کے بعد مالی و اسلحہ جاتی حمایت و مدد تیز کرنے کے ساتھ ہی کیف کی مدد کے لئے کرائے کے جنگجو بھی یوکرین بھیجے ہیں، جس کا سلسلہ جاری ہے۔