سچ خبریں:امریکی ریپبلکن پارٹی کے دو سینیٹرز جمعرات کے روزاس ملک کے صدر جو بائیڈن سے استعفے کا مطالبہ کرنے والے دیگر ریپبلکنز کے ساتھ شامل ہوئے۔
امریکی کانگریس کی انفارمیشن سروس کے مطابق ریپبلکن سینیٹر جوش ہاویل اور مارشا بلیک برن نے افغانستان میں حالیہ واقعات پر صدر جو بائیڈن کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا۔
رپورٹ کے مطابق جمعرات کو افغان دارالحکومت کابل میں دہشت گردانہ حملے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد بائیڈن پر استعفیٰ دینے کا دباؤ بڑھ گیا،ہاویل نے ایک بیان میں کہا کہ بائیڈن اب ایک دہائی تک افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کے لیے مہلک ترین دن کا مشاہدہ کر رہے ہیں جبکہ بحران لمحہ بہ لمحہ برھتاجا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ یہ بائیڈن کی ناکام اور تباہ کن قیادت کا نتیجہ ہے، اب یہ واضح اور تکلیف دہ ہے کہ بائیڈن کے پاس نہ تو عزم ہے اور نہ ہی حکومت کرنے اور قیادت کرنے کی صلاحیت ہےلہذا افغانستان کے موجودہ حالات کی وجہ سےانھیں مستعفی ہونا چاہیے، بلیک برن نے ٹویٹر پر بائیڈن ، نائب صدر کملا ہیرس ، وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف مارک ملی سے بھی استعفے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے کابل ایئرپورٹ بم دھماکوں کے جواب میں جمعرات کی شام ایک تقریر میں کہا کہ میں واشنگٹن ، کابل اور دوحہ میں امریکی فوجی کمانڈروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہوں، بائیڈن نے کہا کہ جن لوگوں نے کابل ہوائی اڈے کے قریب حملہ کیا ہےانہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہم معاف نہیں کرتے اور نہ کسی بھی صورت میں بھولتے ہیں ، ہم اس کا بدلہ کے لیے آپ کو تلاش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ کابل حملے کے مجرم کون ہیں اور ہم انھیں جواب دینے کے مناسب طریقے تلاش کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں ہمارے فوجی کمانڈر افغانستان سے شہریوں کو نکالنے کے مشن کو انجام دینے کے لیے پرعزم ہیں اور دہشت گرد انخلاء کے مشن کو نہیں روک سکیں گے۔