سچ خبریں:روس نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ دوسرے ممالک سے جوہری ہتھیار واپس لانے پر مبنی ماسکو کی درخواستوں کو نظر انداز کر رہا ہے۔
ٹاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے دوسرے ممالک سے امریکی جوہری ہتھیاروں کو نہ ہٹائے جانے پر سخت تنقید کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن دوسرے ممالک سے جوہری ہتھیار واپس لانے پر مبنی ماسکو کی درخواستوں کو نظر انداز کر رہا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام سالوں میں روس نے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا ہے،ہم نے 1990 کی دہائی میں کوششیں کیں کہ سابق سوویت یونین ممالک کے تمام جوہری ہتھیار روس کو واپس کر دیے جائیں اور انہیں غیر تعیناتی کے قابل بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ تمام امریکی جوہری ہتھیاروں کو دیگر ممالک سے واپس لانے اور ان کی تعیناتی کے لیے مشقوں میں غیر جوہری ممالک کی شرکت کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ میں روسی مندوب کے نائب دمتری پولیانسکی نے کہا تھا کہ امریکہ اپنے جوہری ہتھیاروں کو غیر جوہری ممالک سے ہٹا کر اپنے ملک میں واپس لے آئے،ان کے مطابق امریکہ کی جانب سے اپنے نان اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کو غیر جوہری یورپی ممالک میں رکھنا این پی ٹی کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے ACOS جوہری معاہدے پر بھی تنقید کی، جو امریکہ اور انگلینڈ کو ایک غیر جوہری ملک کے طور پر آسٹریلیا کو جوہری آبدوز فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے، اور اسے ہتھیاروں کی دوڑ کے ایک نئے دور کا آغاز سمجھا۔
پولینسکی نے امریکہ سے یہ بھی کہا کہ وہ یورپ اور ایشیا پیسیفک خطے میں زمین پر مار کرنے والے میزائلوں اور کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تعیناتی ترک کر دے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ روس زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کی تعیناتی پر پابندی کے معاہدے کا پابند ہے لیکن اس معاہدے کے مستقبل کا انحصار روس کی مغربی سرحدوں پر غیر ملکی افواج کے جمع ہونے اور نیٹو کے ہتھیار کیف حکومت کے حوالے کرنے پر ہے۔