سچ خبریں: 150 سے زائد دنوں سے امریکہ نے اسرائیلی حکومت کی حمایت کرکے غزہ کی پٹی میں سب سے بڑی انسانی تباہی برپا کر رکھی ہے اور اب وہ ڈرامائی کارروائیوں کے ساتھ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے اندر اور باہر رائے عامہ کو ہٹانے نیز اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔
یونائیٹڈ اسٹیٹس سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) نے آج بدھ کی صبح ایک ویڈیو جاری کی جس میں امریکی فضائیہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے لیے فضائی راستے سے خوراک بھیج رہی ہے۔ اس ویڈیو کی وضاحت کرتے ہوئے سینٹ کام نے لکھا کہ 5 مارچ (کل منگل) کو غزہ کے لیے انسانی امداد بھیجی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کے قتل عام میں امریکہ اور مغربی ممالک کا رول
امریکہ کی ان منافقانہ کوششوں کے باوجود کون نہیں جانتا کہ غزہ میں صیہونی جرائم کا ایک بڑا حصہ اسرائیلی حکومت کی امریکہ کی لامحدود حمایت کی وجہ سے ہے، امریکہ جس نے سلامتی کونسل میں غزہ کی جنگ بند کرنے کے لیے پیش کی گئی قراردادوں کو تین بار ویٹو کیا اور بروقت اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کر کے خطے اور دنیا میں سیاسی حمایت کی چھتری بنا کر صیہونیوں کو تباہی پھیلانے کے آزاد چھوڑ رکھا ہے جس سے گزشتہ 151 دنوں کے دوران غزہ میں 30 ہزار سے زائد افراد شہید اور 70 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
ان امریکی حمایتوں نے صہیونیوں کو مزید وحشی اور غیر انسانی بنا دیا ہے اور چونکہ تل ابیب ان حمایتوں کی پشت پناہی حاصل ہے اس لیے اس نے اس عرصے کے دوران غزہ کے خلاف سخت ترین ناکہ بندی کر رکھی ہے اور اس کے نتیجے میں اس گنجان آباد علاقے میں بھوک اور قحط کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے،کوئی دن خالی نہیں جاتا جب کوئی بچہ یا بوڑھا بھوک اور بیماری سے نہ مرتا ہو بشرطیکہ وہ جارحیت پسندوں کی بمباری سے بچ جائے۔
بلاشبہ صیہونیوں کے جرائم کی وجہ سے خطے، دنیا اور حتیٰ اپنی سرحدوں کے اندر بھی امریکہ پر عوامی دباؤ ہے جس کی بڑی وجہ امریکہ کی حمایت ہے اور آئے روز اس کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ جن میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، ان مظاہروں کا عروج آرون بشنیل کی خود سوزی ہے جو بحریہ کے ایک سابق افسر تھے، انہوں نے امریکہ میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے خود سوزی کرکے یہ ظاہر کیا کہ امریکی برادری غصے میں ہے کہ صیہونی غزہ میں ان کے ملک اور نام پر پر قتل عام کر رہے ہیں ، وہ سمجھتے ہیں کہ ان جرائم کو روکنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: تل ابیب کے لیے امریکی حمایت کا سلسلہ جاری
اسی وجہ سے اس واقعے کے بعد بائیڈن حکومت نے صہیونیوں کے جرائم پر خرچ ہونے والے امریکی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے امداد اور اشیائے خوردونوش غزہ کی طرف پھینکنے کی کوشش کی جو کہ محصور آبادی کے مقابلے میں بہت ہی معمولی ہے، اس سے غصے کی لہر دوڑ گئی کہ امریکہ کی کھوئی ہوئی عزت اس ان کاموں سے واپس نہیں آسکتی جب تک امریکہ تل ابیب کی جنگی مشین کو روک نہیں دیتا۔