سچ خبریں:ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے جمعے کے روز کہا ہے کہ اب تک 38 ممالک میں کورونا وائرس کے اومیکرون اسٹرین کی شناخت ہو چکی ہے، تاہم اس سے کوئی موت نہیں ہوئی ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک عہدہ دار ماریا وان کارخوف نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اس تنظیم نے بڑھتی ہوئی شرح نمو” اور اومیکرون کے پھیلاؤ میں اضافہ دیکھا ہے، انہوں نے مزید کہاکہ یہ کہا جاتا ہے کہ اس وائرس کے پھیلاؤ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے،تاہم ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ ڈیلٹا سے زیادہ متعدی ہے۔
کارخوف نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس کا ڈیلٹا اب بھی پوری دنیا میں موجود ہے،تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا نیا تناؤ زیادہ شدید بیماری کا سبب بنے گا، انہوں نے وضاحت کی کہ جنوبی افریقہ سے منظر عام پر آنے والی ابتدائی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے مریضوں کو ہلکی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یادرہے کہ اومیکرون تناؤ کے پہلے کیس طلباء کے ایک گروپ میں رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ کم عمر افراد میں بوڑھے لوگوں کی نسبت ہلکی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جنوبی افریقہ کے ایک ممتاز ڈاکٹر نے اس ہفتے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ اومیکرون کی علامات غیر معمولی لیکن بہت ہلکی ہیں۔
دریں اثنا، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سینئر سائنسدان سومیا سوامیناتھن نے کہا کہ لوگوں کو نئے اومیکرون سٹرین سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے اور ویکسین کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر تبصرہ کرنا قبل از وقت ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن میں ایمرجنسی مینجمنٹ کے ڈائریکٹر مائیک ریان نے کہا کہ ابھی تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ویکسین میں ترمیم کی جا سکتی ہے اور اسے اومیکرون کے مطابق بنایا جا سکتا ہےجبکہ اس وقت بہت موثر ویکسین موجود ہیں۔