سچ خبریں:روسی سلامتی کونسل کے وائس چیئرمین دمتری میدویدیف نے یوکرین کے ساتھ مذاکرات کو اس وقت غیر ضروری قرار دیا اور کسی بھی امن تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تین شرائط پیش کیں۔
روس کے سابق صدر نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر لکھا کہ ابھی یوکرین کے ساتھ مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔ دشمن کو معافی مانگنے کے لیے گھٹنے ٹیکنے چاہئیں۔ ان کے مطابق، اس وقت تک کامیاب ثالثی کا کوئی امکان نہیں جب تک فریقین موجودہ حقائق کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہ ہوں،
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اگر تین شرائط پوری نہیں ہوتیں جن میں سب سے اہم تنازع کے دونوں فریقوں کی شرکت ہے جو کہ فی الحال موجود نہیں ہے تو کسی بھی امن منصوبے کے کامیاب ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے دوسری شرط کو تاریخی تناظر پر غور کرنے کو قرار دیا اور کہا کہ یوکرین 1991 تک ایک آزاد ملک کے طور پر موجود نہیں تھا اور وہ روسی سلطنت کا حصہ ہے۔
اس سینئر روسی اہلکار کے مطابق تیسری شرط موجودہ حقائق اور اس حقیقت پر مبنی ہے کہ یوکرین کی سرزمین کا ایک حصہ روس کو واپس کر دیا گیا ہے۔
کل اور آج جدہ نے یوکرین کے بحران کے پرامن حل کے لیے مذاکرات کی میزبانی کی۔ گزشتہ روز جدہ میں یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والا بین الاقوامی اجلاس کئی گھنٹے کی بات چیت کے بعد، توقع کے مطابق، کوئی حتمی بیان جاری کیے بغیر ختم ہوگیا۔ آج بھی جدہ میں موجود بعض وفود دوہری ملاقاتوں میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔
اس اجلاس میں برازیل، برطانیہ، ہندوستان، چین، امریکہ، ترکی، جنوبی افریقہ کے علاوہ یورپی یونین کے ارکان سمیت 30 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں روس کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو ان ملاقاتوں کے نتائج سے آگاہ کریں گے۔