سچ خبریں:سابق امریکی وزیر خارجہ نے اپنی کتاب میں سعودی حکومت کے ہاتھوں تنقیدی سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل معمولی مسئلہ قرار دیا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنی نئی کتاب "ڈونٹ ٹیک ون اسٹیپ بیک: فائٹنگ فار دی امریکن آئی لو” میں سعودی حکومت کے ہاتھوں جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے کو کم اہمیت کرنے کی کوشش کی ہے، پومپیو نے جمال خاشقجی کے قتل کو گھناؤنا، غیرقابل قبول، خوفناک، افسوسناک، قابل مذمت، اور یقیناً غیر قانونی قرار تو دیا لیکن اس کے بعد لکھا کہ یہ قتل ان کے لیے حیران کن نہیں تھا۔
انہوں نے لکھا کہ میں نے مشرق وسطیٰ سے ایسی کافی چیزیں دیکھی ہیں جس کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ دنیا کے اس حصے میں اس قسم کے مسائل کافی معمول کی بات ہے،سابق امریکی وزیر خارجہ نے خاشقجی کے قتل پر میڈیا کے ردعمل پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر متناسب قرار دیا۔
انہوں نے لکھا کہ زیادہ تر غیر متناسب عالمی غم و غصے کو میڈیا نے ہوا دی، جس نے یہ کہہ کر کہانی کو پیچیدہ بنا دیا کہ خاشقجی ایک صحافی تھا جبکہ وہ اتنا ہی صحافی تھا جتنا میں اور دیگر مشہور شخصیات صحافی ہیں۔
پومپیو نے مزید کہا کہ ہم بعض اوقات اپنی تحریریں شائع کرتے ہیں اور ساتھ میں دوسرے کام بھی کرتے ہیں،اسی سلسلہ میں میڈیا نے خاشقجی کو سعودی عرب کا ہیرو بنا دیا کہ وہ واشنگٹن پوسٹ میں اپنی تحریروں کے ذریعے شاہی خاندان پر بہادری سے تنقید کرنے پر شہید کر دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت، خاشقجی ایک سرگرم کارکن تھا جس نے سعودی عرب میں تخت کے لیے جنگ میں ہارنے والے کا ساتھ دیا اور وہ اس بات سے ناخوش تھا کہ اسےجلاوطن کیا گیا تھا،اس کے علاوہ، جیسا کہ نیویارک ٹائمز نے ایک بار لکھا تھا کہ اس کے اخوان المسلمون کے ساتھ گرمجوشی سے تعلقات تھے جو دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہے۔
مائیک پومپیو نے مزید دعویٰ کیا کہ خاشقجی کا اسامہ بن لادن کی موت پر افسوس کا اظہار کرنا ظاہر کرتا ہے کہ کہانی اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ تھی،یاد رہے کہ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت نے حال ہی میں ایسی دستاویزات شائع کی ہیں جن سے سعودی حکومت کے اس ناقد صحافی کے قتل میں اس ملک کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے براہ راست کردار کا انکشاف ہوا ہے،اس کے باوجود پومپیو نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیا کہ اس قتل میں بن سلمان کا کوئی کردار نہیں تھا۔
انہوں نے لکھا کہ بائیں بازو والے ترقی پسند محمد بن سلمان سے نفرت کرتے ہیں، اس حقیقت کے باوجود کہ وہ اس حکومت کی تاریخ میں سب سے بڑی ثقافتی اصلاحات کر رہے ہیں، عنقریب یہ واضح ہو جائے گا کہ وہ اپنے وقت کے اہم ترین رہنماؤں میں سے ایک ہیں اورعالمی سطح پر ایک تاریخی ہیرو ہیں۔