سچ خبریں:صہیونی فوج کے ایک سابق جنرل نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی فوج اس جنگ میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے، وہ تباہی کے مرحلے میں ہے اور اگر فوج کی نافرمانی جاری رہی تو اس کی شکست یقینی ہوگی۔
یروشلم پوسٹ نے اسرائیلی فوج کے سابق ملٹری پراسیکیوٹر بریگیڈیئر جنرل یتزاک برک کے حوالے سے لکھا کہ اسرائیلی فوج کسی سخت جنگ میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے، جس کے آثار اگلے چند مہینوں میں افق پر دیکھے جا سکتے ہیں، کیونکہ کئی مہینوں سے فوج کو جو دھچکا لگا ہے اگلے سال اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔
برک نے مزید کہ کہ سیاسی اشرافیہ اسرائیلی فوج کے واقعات پر زیادہ توجہ نہیں دیتے، سیکیورٹی کابینہ اس مسئلے کی تحقیقات کے لیے کوئی اجلاس منعقد نہیں کرتی، سلامتی کونسل بھی وزیر اعظم کے سیکریٹریل آفسز میں سے ایک بن چکی ہے۔
برک نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہاں تک کہ اگر احتجاج جیت جاتا ہے اور اسرائیل کو جمہوری ڈھانچہ مل جاتا ہے، تب بھی اسرائیل کی حمایت کے لیے کوئی فوج نہیں ہوگی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کی فوج آج منہدم ہو رہی ہے اور ریزرو فورسز میں شمولیت کے عمل کو روکنے کے بعد اسے مستقبل کی کسی بھی جنگ میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا، اب اسرائیل کے دشمن صحیح وقت کا انتظار کر رہے ہیں اور وہ زیادہ انتظار نہیں کریں گے۔
اس دوران واللا نیوز کے فوجی نمائندے امیر بوہبوت نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں اپنے فوجیوں کو خوراک اور سامان پہنچانے میں ناکام رہی ہے۔