سچ خبریں: حماس کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے میں دشمنی کا خاتمہ، غزہ سے صیہونی فوج کا انخلا اور قیدیوں کی رہائی شامل ہونی چاہیے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے امکان کی خبریں شائع ہوتے ہی حماس کے ایک رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی معاہدے میں جنگ کا خاتمہ، غزہ سے صیہونی فوج کا انخلاء اور قیدیوں کی رہائی شامل ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیرس منصوبے کی تفصیلات کا انکشاف
حماس تحریک کے سربراہوں میں سے ایک "محمود مردوائی” نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارا موقف مکمل طور پر واضح ہے اور کسی بھی منصوبے اور معاہدے میں غزہ میں جنگ کا خاتمہ، اس پٹی سے اسرائیلی افواج کا انخلاء اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہونی چاہیے۔
مردوائی نے کہا کہ جنگ بندی کے نئے منصوبے کے بارے میں صیہونی حکومت کا موقف غیر واضح اور مبہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس جنگ بندی کی نئی تجویز کا جائزہ لے گی اور اپنے موقف کا تعین کرے گی پھر اس منصوبے پر اپنے ردعمل کا اعلان کرے گی۔
اسی دوران ایک عبرانی صحافی نے ایک رپورٹ میں کہا کہ ہمیں السنوار کے جنگ بندی کے منصوبے پر رضامند ہونے کا انتظار کرنا ہوگا۔
معروف اسرائیلی فوجی صحافی عامر بوخبوت نے زور دے کر کہا کہ ہماری صورتحال یہ ہے کہ ہمیں غزہ میں حماس کے رہنما کے جنگ بندی کے معاہدے پر راضی ہونے کا انتظار کرنا ہوگا۔
دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کے مجوزہ منصوبے کے ساتھ صیہونی حکومت اور حماس کے ابتدائی معاہدے کے حوالے سے قطر کی وزارت خارجہ کے بیان کے بعد رفح کے مغرب میں پناہ گزینوں کی بستی کے مراکز میں لوگ باہر نکل آئے اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے حماس کی عسکری ونگ القسام بٹالین کے کمانڈر انچیف محمد ضیف کا نام لیا اور مزاحمت کی حمایت کا نعرے لگائے
عبرانی ذرائع نے بھی غزہ کی پٹی میں عنقریب جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا۔
بدھ کی شام، رشیاٹوڈے اخبار کی ویب سائٹ نے اسرائیل کے 14 ٹی وی چینل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ قطر ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا اعلان کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
صیہونی چینل 14 نے بدھ کی شام اعلان کیا کہ ایک عرب اہلکار جس نے حماس کے ساتھ غزہ میں قیدیوں کے بدلے ہزاروں قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ کیا، اعلان کیا کہ قطر ہفتے کے روز جنگ بندی کا اعلان کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
عرب اہلکار کے مطابق، دونوں فریقوں کے درمیان حقیقی پیش رفت ہوئی ہے، کیونکہ مصر امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے دورے سے پہلے یا اس کے دوران ان پیش رفتوں کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
مزید پڑھیں: کیا غزہ میں جنگ بندی ہونے والی ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا بلکہ یہ طویل مدتی جنگ بندی ہوگی اور اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی سے پیچھے نہیں ہٹے گی بلکہ غزہ کی پٹی کے شہروں سے باہر اپنی صفوں کی تجدید کرے گی۔
نیز صیہونی اخبار Yediot Ahronot نے لکھا کہ تحریک حماس صیہونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں اصرار کرتی ہے کہ مروان برغوثی جنہیں 5 عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، اور احمد سعدات، عوامی محاذ کے سکریٹری جنرل عبداللہ برغوثی، جنہیں 67 سال قید کی سزا سنائی گئی، حسن سلامہ جنہیں 46 بار عمر قید، عباس السید جنہیں 35 بار عمر قید اور ابراہیم حمید جنہیں 56 بار عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، کو رہا کیا جائے۔