سچ خبریں:عراقی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی عراق میں امریکی فوجیوں کے لیے رسد کا سامان لے جانے والے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔
صابرین نیوز ٹیلیگرام چینل نے آج منگل کو اطلاع دی کہ جنوبی عراق کے الدیوانیہ صوبے میں واقع الدغارہ علاقہ کے قصر السلطان ریستوران کے قریب امریکی امریکی فوجیوں کے لیے رسد کا سامان لے جانے والےقافلے پر حملہ کیا گیا،تاہم خبر شائع ہونے تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب ہفتہ کی صبح ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی تھی کہ کویت سے ملحقہ عراقی سرحد پر امریکی رسد کے ایک قافلے پر ایک راکٹ حملہ کیاگیا،یادرہے کہ امریکی فوجیوں کے لیے رسد کے سامان کے ساتھ عراقی کمپنیوں کی مدد سے ہلکے ہتھیار بھی ہفتے کے دوران بڑی تعداد میں ٹرکوں کے ذریعے کویتی سرحد سے اس ملک میں داخل ہوتے ہیں،قابل ذکر ہے کہ یہ ایک ایسا کرانگ پوئنٹ ہے جس پربغداد حکومت کا کنٹرول نہیں ہے۔
واضح رہے کہ امریکی اتحاد کی جانب سے عراقی مرکزی حکومت کی نگرانی کے بغیر کراسنگ کے مسلسل استعمال پر عراقی سیاسی حلقوں کی جانب سے تنقید کی گئی ہے جبکہ عراقی پارلیمنٹ کی سکیورٹی اور دفاعی کمیٹی کے رکن بدر الزیادی نے پہلے ہی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ دیگر سرحدی گزرگاہوں کی طرح جیرشان بارڈر کراسنگ کی بھی نگرانی کرے،انھوں نے اس گزرگاہ کے استعمال کو عراق کی خودمختاری کے لیے خطرہ قراردیا۔
دوسری طرف دوسال قبل سپاہ پاسداران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی الحشد الشعبی کےسابق نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کے قتل پر مبنی امریکہ کی مجرمانہ کاروائی کے قتل کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے اس ملک کی سرزمین سےغیر ملکی افواج کے فوری انخلا پر مبنی ایک بل منظور کیا،تاہم اس کے باوجود امریکہ عراقی سرزمین پر اپنے فوجیوں کی موجودگی پر اصرار کرتا رہا ہے۔