سچ خبریں:امریکہ کے ہاتھوں جنرل سلیمانی اور المہندس کی شہادت صرف عراق کی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں تھی بلکہ عراقی ان 2 افراد اور الحشد الشعبی کو داعش کے ظلم سے نجات دہندہ سمجھتے تھے۔
کوئنسی تھنک ٹینک کے سینئر تجزیہ کار اور امریکہ کے کولبی کالج میں بین الاقوامی تعلقات شعبے کے پروفیسر اسٹیون سائمن کی تحریر کردہ تجزیاتی رپورٹ میں کوئنسی تھنک ٹینک سے منسلک تجزیاتی سائٹ ذمہ دار سٹیٹ کرافٹ نے عراق میں امریکی مفادات سردار سلیمانی کی شہادت کے اثرات کے سلسلہ میں تحقیق کی۔
اسٹیون نے اپنے تجزیہ میں لکھا ہے کہ2 سال پہلے میں نے نیو یارک ٹائمز کے اخبار کے لیے ہائپرسونک ہتھیاروں کے کنٹرول کے نتائج پر ایک کالم لکھا جس میں نے لکھا کہ امریکہ جس کے پاس یہ ہتھیار ہے، ممکنہ طور پر اسے قاسم سلیمانی جیسے لوگوں کو قتل کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
اس کے اگلے ہی دن امریکہ نے جنرل سلیمانی کو ابو مہدی المہندس کے ساتھ بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر نشانہ بنایا جس کے بعد سے کچھ سوشل میڈیا صارفین نے سازشی تھیوری کا سہارا لیتے ہوئے، مجھے جنرل سلیمانی کو خبردار کرنے اور اس ممکنہ حملے کے بارے میں بتانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مجھے غدار قرار دیا ہے جب کہ یہ درست نہیں ہے۔
خطے میں امریکی فوجی کارروائیوں سے واقف اور مشرق وسطیٰ میں ایران کی پراکسی سرگرمیوں کو ڈیزائن کرنے میں جنرل سلیمانی کے کردار سے واقف زیادہ تر مبصرین اس بات کو یقینی طور پر سمجھ چکے تھے کہ وہ اہم امریکی اہداف کی فہرست میں شامل ہیں، تاہم کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ انہیں عراقی سرزمین پر اس وقت نشانہ بنایا جائے گا جب وہ بغداد حکومت کے مہمان ہوں گے۔