سچ خبریں: اتوار کے روز علاقائی تجزیہ کاروں نے تل ابیب کو صیہونی حکومت کے خلاف نئے جنگی محاذ کھولنے اور حزب اللہ کی مضبوط موجودگی کے بارے میں خبردار کیا۔
یوریشیا مطالعاتی گروپ کے بانی نے حزب اللہ کی صلاحیت پر زور دیتے ہوئے صیہونی حکومت کو ایک نیا محاذ کھولنے کے خلاف خبردار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی ماہر کا حزب اللہ کی طاقت کا اعتراف
پولیٹیکل سائنس کے ماہر اور یوریشیا گروپ کے بانی ایان برمر نے اتوار کو این ڈی ٹی وی نیوز چینل کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ ممکن ہے کہ ایران کی حمایت یافتہ اور عسکری طور پر بہت زیادہ مضبوط تنطیم حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ براہ راست جنگ میں شرکت کرے گی
برمر نے خبردار کیا کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان موجودہ تنازع میں نئے محاذ کھل سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ایک زمینی جنگ ہوگی اور بہت سے فلسطینیوں کی ہلاکت کا باعث بنے گی اور اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر بین الاقوامی غصہ پھیلے گا۔
یاد رہے کہ اتوار کے روز اسرائیلی فوج اور ہنگامی حالات سے مقابلہ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے صیہونی بستیوں کے انخلاء کے منصوبے کے لیے کابینہ کی مالی مدد سے 14 نئی صہیونی بستیوں کو خالی کرنے کا حکم دیا۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق قابض فوج نے اعلان کیا کہ سینر، ڈین، بیت ہلیل، شار یشوف، ہاگوشرم، لیمان، مِتزوا، ایلون، گورین، گرانوٹ ہیگلیل، یون میناچم، ساسا، ٹیسفون اور راموت نفتالی کے علاقے اور قصبے اس منصوبے میں شامل ہیں۔
گزشتہ روز صہیونی اخبار معاریو نے انکشاف کیا کہ مقبوضہ فلسطین کے شمال میں آباد کاروں نے مکانات خالی کرنے کے منصوبے کی وجہ سے تل ابیب کی کابینہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس منصوبے کو “کم درجے” سے تعبیر کیا۔
مزید پڑھیں: تل ابیب کے خلاف حزب اللہ کی مزاحمتی طاقت ایک واضح حقیقت ہے:صیہونی اخبار
صہیونی فوج کے ایک ترجمان نے حال ہی میں کہا کہ حزب اللہ کے 130000 میزائل اور راکٹ اسرائیل کے لیے خطرہ ہیں، امریکی تھنک ٹینک “کونسل آن فارن ریلیشنز” کے سینئر تجزیہ کار “بروس ہوفمین” نے بھی حزب اللہ کی میزائل طاقت کے بارے میں ایک تجزیے میں لکھا کہ “2006 میں حزب اللہ کے پاس 15000 میزائلوں کا ذخیرہ تھا جبکہ آج اس کی تعداد اس سے 10 گنا زیادہ ہے نیز مغربی کنارے میں تشدد کی صورت میں اسرائیل کو اپنے خلاف مزید دو یا شاید تین محاذ جنگ کھلنے کا خطرہ ہے۔