سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ایک سابق انٹیلی جنس اہلکار کا خیال ہے کہ فلسطینیوں کا فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے اور فلسطینی استقامتی گروہوں کی پوزیشن مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔
صہیونی اخباریدیوت احرونوت نے صیہونی حکومت کے ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ تامیر ہیمن سے انٹرویو لیا اور فلسطینی انتفاضہ کے امکان کے بارے میں ان کی رائے پوچھی۔
صیہونی حکومت کے اس سابق سینئر انٹیلی جنس اہلکار نے جو اس وقت مقبوضہ فلسطین میں نیشنل سیکیورٹی ریسرچ فاؤنڈیشن تھنک ٹینک کے سربراہ ہیں خبردار کیا کہ مغربی کنارے میں نئے انتفاضہ کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
ان کے بقول فلسطینی عوام کے نقطہ نظر سے یہ یقین اور خود مختار تنظیم کے سربراہ محمود عباس کا خیال ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سیاسی حل ممکن ہے۔
اس انٹرویو میں صیہونی حکومت کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ تمر ہیمان نے فلسطینی استقامتی گروہوں کی پوزیشن مضبوط کرنے اور ان کے لیے فلسطینیوں کی حمایت کے بارے میں خبردار کیا۔
انہوں نے Yediot Aharonot کو بتایا کہ فلسطینیوں کا محمود عباس کے عقیدے پر عدم اعتماد کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی میں بدعنوانی اسلامی جہاد اور حماس گروپوں کی طاقت کو مضبوط کرتی ہے اور ایک غیر مستحکم صورتحال پیدا کرتی ہے جس کے نتیجے میں کوئی بھی کارروائی ہوسکتی ہے۔
صیہونی حکومت کی اس سابق انٹیلی جنس اور فوجی شخصیت کی جانب سے فلسطینی انتفاضہ کے امکان کے بارے میں انتباہ ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب حال ہی میں بعض دیگر صیہونی شخصیات نے بھی اس بارے میں خبردار کیا ہے۔