سچ خبریں:ترکی کے صدارتی انتخابات کی تاریخ 14 مئی مقرر کیے جانے کے بعد اس ملک کی اپوزیشن کو مشترکہ انتخابی امیدوار کی نامزدگی کے حوالے سے شدید اختلافات اور تقسیم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ترکی کی7 خبر ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کی تاریخ 14 مئی مقرر کی گئی ہے جس میں 2.5 ماہ سے بھی کم وقت باقی ہے جبکہ انصاف اور ترقی حکمران جماعت نے نیشنل موومنٹ کے ساتھ مل کر تقریباً 2 ماہ قبل اس ملک کے موجودہ صدر رجب طیب اردگان کو اپنے امیدوار کے طور پر متعارف کرایا ہے۔
واضح رہے کہ ترکی کی اپوزیشن جماعتیں اپنے حریف اردگان کو شکست دینے کے لیے مشترکہ امیدوار متعارف کرانے کے لیے ابھی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی ہیں جبکہ ان کے اتحاد میں پھوٹ کے آثار روز بروز بڑھ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اردگان کی 6 اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں میں پیپلز ریپبلکن پارٹی کے رہنما کمال کلیچدار اوغلو، گڈ پارٹی کے رہنما میرل اکسنر، سعادت پارٹی کے رہنما تیمل کارامیلوگلو، ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما گلٹکن اویسل شامل ہیں،دی لیپ اینڈ ڈیموکریسی پارٹی (دیوا) کے رہنما علی باباجان اور مستقبل کی پارٹی کے رہنما احمد داؤد اوغلو نے گزشتہ ایک سال میں اپنے مشترکہ اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے 12 مشترکہ میٹنگیں کیں اور آنے والے انتخابات مین دو دہائیوں کے بعد اردگان کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا منصوبہ بنایا۔
ترک حکومت کی ان اپوزیشن جماعتوں نے تقریباً ایک سال قبل 6 ٹیبل‘ کے نام سے ایک اتحاد بنا کر اپنی سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں اور اردگان کو صدارت سے ہٹانے کے لیے اب تک یہ 12 مرتبہ اکٹھے ہو چکے ہیں، لیکن اب جب کہ انتخابات میں بہت کم وقت رہ گیا ہے، وہ بٹے ہوئے ہیں اور اپنے مشترکہ امیدوار کو متعارف کرانے سے قاصر ہیں۔
یہ جماعتیں جن کے پاس اردگان کے خلاف جیتنے کا صرف اس صورت میں موقع ہے جب وہ مل کر کام کریں اور ایک امیدوار پیش کریں، انہیں 13 فروری 2023 کو ہونے والے اجلاس میں اپنے حتمی امیدوار کا باقاعدہ تعارف اور اعلان کرنا تھا، تاہم زلزلے کے باعث یہ اجلاس ہی ملتوی کر دیا گیا ۔