سچ خبریں:ترک فوج نے شام کے صوبہ حلب میں شامی فوج کے ٹھکانوں کو راکٹوں کا نشانہ بنایا جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے پچھلے دنوں شمالی شام میں نیا فوجی آپریشن شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
شامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک فوج نے صوبہ حلب کے کم سے کم دس دیہاتوں پر دوسو راکٹ اور توپ کے گولے داغے ،یہ گولہ باری صوبہ حلب کے جنوبی علاقے عفرین میں واقع ترک فوج کے ایک غیر قانونی اڈے سے کی گئی ہے، تاحال اس گولہ باری میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان کےبارے میں فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں ملی ، لیکن ترک ذرائع نے دعوی کیاہے کہ اس گولہ باری میں پی کے کے، کے دس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ترک فوج نے صوبہ حلب میں شامی فوج کے ٹھکانوں کو بھی راکٹوں کا نشانہ بنایا ، ترک صدر رجب طیب اردوغان نے پچھلے دنوں شمالی شام میں نیا فوجی آپریشن شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا، ترک فوج نے کئی برس پہلے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ایک فوجی آپریشن کے ذریعے شمالی اور شمال مشرقی شام کے بعض علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
واضح رہے کہ شامی عوام حکومت اور عالمی برادری کی جانب سے شامی علاقوں پر ترک فوج کے قبضے کے مذمت کی جاتی رہی ہے اور اسے شام کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے،دوسری جانب شامی فوج نے مشرقی حسکہ میں دہشت گرد امریکی فوجی کنوائی کا راستے روک کر اسے واپس جانے پر مجبور کردیا، کہا جارہا ہے کہ پانچ امریکی بکتر بندگاڑیوں پر مشتمل ایک فوجی کنوائی مشرقی حسکہ میں ایک مقام سے گزرنا چاہتی تھی لیکن وہاں موجود شامی فوج کی ایک چیک پوسٹ پر تعینات فوجیوں نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد غاصب فوجیوں کو اپنا راستہ بدلنا پڑا۔
شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے اپنے ملک میں امریکہ کی فوجی موجودگی کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ، ایک بات بڑی واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں امریکی فوج کی موجودگی غیر قانونی ہے اور جتنا جلد ممکن ہو امریکی فوجیوں کو یہاں سے چلے جانا چاہیے، انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ شام اپنی سرزمین پر امریکی فوج کی موجودگی کو تادیر برداشت نہیں کرے گا۔