سچ خبریں:ترکی کے صدر کے محتاط اور قدامت پسندانہ ریمارکس نے ظاہر کیا کہ روس اور یوکرائن کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں انقرہ کے لیے توازن برقرار رکھنے کی پالیسی بہت ضروری ہے۔
روس اور یوکرائن کے درمیان کشیدگی میں اضافے اور نیٹو کے اس معاملے پر حساسیت کے بعد ترکی کے صدر نے تین افریقی ممالک کا دورہ منسوخ کر دیا اور واپس انقرہ چلے آئے،اردگان نیٹو کے دیگر رکن ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ایک آن لائن کانفرنس میں یوکرائن پر تبصرہ کرنے والے ہیں
واضح رہے کہ انقرہ اور استنبول کے بیشتر اخبارات نے اپنی سرخیاں اور صفحہ اول کی تصاویر روس اور یوکرائن کے لیے وقف کر دی ہیں اور کچھ بڑے اخبارات جیسے سوزکو نے نشاندہی کی ہے کہ ترک معیشت پر روسی جنگ کے اثرات ناگزیر ہیں اور اردگان حکومت اس معاملے سے لاتعلق نہیں رہ سکتی۔
قابل ذکر ہے کہ اردگان کے محتاط اور قدامت پسندانہ ریمارکس نے ظاہر کیا کہ روس اور یوکرائن کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں انقرہ کے لیے توازن برقرار رکھنے کی پالیسی بہت ضروری ہے اردگان کے لیے روس کو بارودی سرنگ قرار دینا کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے،کیونکہ اردگان کی ٹیم کے لیے یہ مشکل ہے کہ وہ مفادات کے تحفظ کی کوشش کرے اور ساتھ ہی ماسکو کے فیصلوں کو چیلنج کرے۔