سچ خبریں:ترک سکیورٹی فورسز نے پانچ سال قبل ناکام بغاوت کی تحقیقات کے منظر نامے کو دہراتے ہوئے 150 فوجیوں کو گرفتار کیا ۔
ترکی کی اناطولیہ نیوز ایجنسی نے آج (منگل) کو اطلاع دی ہے کہ ترک پولیس نے امریکہ میں مقیم ترک حزب اختلاف کے سربراہ مبلغ فتح اللہ گولن سے تعلقات رکھنے کے الزام میں فوجیوں کے خلاف ایک نئے کریک ڈاؤن میں 150 فوجیوں کو گرفتار کیا، رپورٹ کے مطابق ترک سکیورٹی فورسز کی یہ کاروائی 53 صوبوں میں فتح اللہ گولن تحریک کے ممبروں اور ان سے وابستہ تنظیموں کے سرکاری اداروں اور تنظیموں کا خاتمہ کرنے کے لئے کیے جانے والےآپریشن کا حصہ ہے جس کے بارے میں ترکی کا خیال ہے کہ 15 جولائی 2016 کو ہونے والی ناکام بغاوت جس میں 250 افراد ہلاک ہوئے تھے اور سیکڑوں مزید زخمی ہوئے تھےجبکہ گولن نے بار بار بغاوت میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
اناطولیہ نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ ترک استغاثہ نے مجموعی طور پر 184 مشتبہ افراد کی گرفتاری کا حکم دیا تھا جن میں 123 فوجی اہلکار تھے، رپورٹ کے مطابق ترک پولیس 34 دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے جن میں دو کرنل ، سات میجر ، 10 کپتان اور 22 لیفٹیننٹ شامل ہیں،واضح رہے کہ ناکام بغاوت کے بعد سے اب تک تقریبا80000 افراد کے خلاف مقدمہ دائر کیا جاچکا ہے ہیں جو سماعت کا انتظار کر رہے ہیں جبکہ تقریباڈیڑھ لاکھ سرکاری ملازمین ، فوجی اہلکاروں اور دیگرملازمین کو برطرف یا معطل کردیا گیا ہے نیز بیس ہزار سے زیادہ افراد ترک فوج سے برطرف کردیئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ انقرہ اتنے بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور برطرفیوں کا ذمہ دار گولن کی تنظیم کو سمجھتا ہے جس کے ممبران نے زیادہ تر ترکی کے سرکاری اداروں اور تنظیموں میں دراندا ی کی تھی،واضح رہے کہ ترکی گولن کو ایک دہشت گرد اور 15 جولائی 2016 کو ہونے والی بغاوت کا ذمہ دار سمجھتا ہے اور اس نے متعدد بار امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسےاس کے حوالے کردے۔
یادرہے کہ ترکی میں ہونے والی اس بغاوت میں 250 کے قریب افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے تھے نیز اس میں ترک فوجیوں کی ایک بڑی تعداد نے ٹینکوں ، جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں جیسے فوجی سازوسامان کا استعمال کیاتھا۔