سچ خبریں:ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر نے شمال مشرقی شام ترکی سے وابستہ گروہوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں کا ذکر کرتے ہوئے ترکی کو ایک “قبضہ کرنے والا ملک” قرار دیا۔
ہیومن رائٹس واچ میں مغربی ایشیاء اور شمالی افریقہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل بیچ نے روڈاوو ویب سائٹ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ترکی کو “قبضہ” کرنے والا ملک قرار دیا اور کہا کہ قانون کے تحت اسے اپنے قبضے میں آنے والے لوگوں کے حقوق کا احترام کرنا چاہئے،انہوں نےکہا کہ ترک فوج اوراس کے اتحادی ملیشیاؤں نے اکتوبر سے دسمبر 2019 تک شمال مشرقی شام میں شہریوں کو من مانی طور پر حراست میں لیا اور انھیں مقدمے کی سماعت کے لئے ترکی منتقل کردیا اور ان کا مقدمہ اکتوبر 2020 میں بے بنیاد الزامات کے تحت منعقد کیا گیا جس میں ہر ایک کو کئی دہائیوں میں سزا سنائی گئی ۔
ہیومن رائٹس واچ کے عہدیدار نے کہا کہ ان الزامات میں یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ کرد عوام کی دفاعی اکائیوں کی حیثیت سے کام کرتے ہیں جبکہ ان میں سے بیشتر شہری اور انتظامی کاموں میں مصروف تھے اور انہوں نےکبھی بھی اسلحہ نہیں اٹھایا تھا، ایک علیحدہ رپورٹ میں ہیومن رائٹس واچ نے ترک حکومت اوراس کے اتحادی ملیشیاؤں پر الزام لگایا کہ وہ من مانی سے شامی شہریوں کو نظربند کرتے ہیں اور ان کیخلاف ترکی کی سرزمین پر قانونی کارروائی کی جاتی ہے، رپورٹ نے شمال مشرقی شام میں مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ انقرہ سے وابستہ دہشت گردوں نے 63 شامی شہریوں کو گرفتار کیا تھا اور انہیں غیرقانونی طور پر غیر منصفانہ مقدمے کی سماعت کے لئے ترکی منتقل کردیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہاکتوبر اور دسمبر 2019 کے درمیان یہ گرفتاریاں شمال مشرقی شام کے راس العین علاقہ میں ہوئی ہیں،ان حراست میں کرد اور عرب لوگ بھی شامل ہیں جنہیں ترکی کے قانون کے تحت مقدمہ چلانے کے لئے ترکی منتقل کیا گیا تھا جبکہ اگر وہ کسی جرم کے مرتکب ہوئے بھی تھے تو شام میں ہوئے تھے۔