سچ خبریں:ایک صہیونی اخبار نے ایک ترک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ انقرہ تل ابیب کے ساتھ سفیروں کے تبادلے کے لئے تیار ہے۔
عبرانی زبان کے اخبار اسرائیل ہیوم نے آج (منگل کو) ایک ترک عہدیدار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ انقرہ تل ابیب کے ساتھ سفیروں کا تبادلہ کرنے کے لئے تیار ہے، رپورٹ کے مطابق ترک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ترکی مقبوضہ فلسطین میں اپنا سفیر واپس بھیجنے کے لئے تیار ہے بشرطیکہ ایسا ہی اقدام دوسری طرف سے اٹھایا جائے، اسرائیل ہیوم نے اپنی رپورٹ کے ایک اور حصے میں لکھا کہ فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کا مسئلہ دونوں فریقوں کے مابین تنازعہ کا بنیادی نکتہ ہے۔
واضح رہے کہ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب صیہونی ذرائع نے گذشتہ سال کے آخر میں تل ابیب اور انقرہ کے مابین انٹلی جنس تعلقات کی بحالی کی خبروں کا انکشاف کیا تھا ، اس خبر کے منظر عام پر آنے کے کچھ ہی دن بعد ترک صدر نے صیہونی حکومت کے ساتھ انقرہ کے جاری انٹلی جنس رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ انقرہ اور تل ابیب کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔
یادرہے کہ اس سے قبل صہیونی اخبار یدیؤتھ آہرونوٹ نے اطلاع دی تھی کہ تل ابیب نے ترکی کے ساتھ تعلقات کی واپسی کے لئے بہت ساری شرائط رکھی ہیں۔ جن میں سب سے زیادہ واضح شرط انقرہ کا استنبول میں فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کا دفتر بند کرنے اور حماس کے القسام بریگیڈ سے وابستہ رہا ہونے والےقیدیوں کی سرگرمیوں کو معطل کرنا ہے، جس سے ترکی مایوس ہوا ہے۔
دوسری جانب گذشتہ سال فروری میں اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ اس نے انقرہ میں اپنے سفارتخانے کا سربراہ ، ترکی کے امور کے ماہر ایرٹ لیلین کو مقرر کیا ہے ، واضح رہے کہ فلسطینی مسئلے پر انقرہ کے ساتھ تنازعہ کی وجہ سے صہیونی حکومت کے نے 2018 سے ترکی میں اپنا سفیر نہیں بھیجا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ دونوں فریقوں نے 2018 میں اپنے سفیروں کو ملک بدر کردیا ، تاہم اس کے بعد بھی دونوں فریقین کے مابین تجارتی تعلقات کبھی منقطع نہیں ہوئے ہیں۔