ترکی، اردن، عراق اور لیبیا میں فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے بڑے پیمانے پر مظاہرے

دنیا بھر میں مظاہرے یکجہتی

?️

ترکی، اردن، عراق اور لیبیا میں فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے بڑے پیمانے پر مظاہرے

فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور اہلِ غزہ سے یکجہتی کے اظہار کیلئے مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ ترکی، اردن، عراق اور لیبیا میں ہزاروں افراد نے مظاہرے کیے اور اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی۔

یہ مظاہرے ایسے وقت میں کیے گئے جب عوام عرب حکومتوں کی خاموشی، غیر مؤثر رویے اور بعض کی ممکنہ ہمدستی پر شدید برہم ہیں۔ عوامی حلقے غزہ میں جاری نسل کشی، بھوک اور انسانی المیے پر عرب دنیا کی بے عملی کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں مظاہرین نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کیا اور "اسرائیل دہشت گرد ہے، دنیا خاموش تماشائی” جیسے نعرے لگائے۔ اسی طرح استنبول میں صہیونی قونصل خانے کے باہر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا، جہاں لوگوں نے غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔

اردن میں بھی عوام سڑکوں پر نکل آئے اور غزہ پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ دارالحکومت عمان سمیت دیگر شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔

ذرائع کے مطابق، اردن کے شہر مادبا میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جسے اردنی سیکیورٹی فورسز نے طاقت کے ذریعے منتشر کر دیا۔

عراق اور لیبیا میں بھی ہزاروں شہریوں نے فلسطینی عوام کی حمایت میں مظاہرے کیے۔ بغداد، نجف، طرابلس اور دیگر شہروں میں عوام نے اسرائیل کے خلاف شدید نعرے لگائے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ پر حملے بند کرائے اور محاصرہ ختم کرایا جائے۔

یہ مظاہرے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب غزہ میں انسانی بحران اپنی انتہاؤں کو چھو رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں خوراک، پانی اور طبی سہولیات کی شدید قلت قحط جیسی صورتحال کو جنم دے رہی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ سے غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کر رکھی ہے، جس میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

تل ابیب نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قراردادوں اور عالمی عدالتِ انصاف کی جانب سے نسل کشی روکنے کے احکامات کو بھی یکسر نظر انداز کر دیا ہے اور غزہ میں بمباری اور محاصرہ بدستور جاری ہے۔

اس کے باوجود، اسرائیلی حکام اعتراف کر چکے ہیں کہ وہ نہ تو حماس کو ختم کرنے میں کامیاب ہوئے اور نہ ہی اپنے اسیر فوجیوں کو بازیاب کرا سکے ہیں۔

مظاہرین نے عالمی برادری کی خاموشی کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائے۔

مشرقِ وسطیٰ میں جاری عوامی بیداری، فلسطینی کاز کے لیے عالمِ اسلام اور انسان دوست معاشروں کی مسلسل حمایت کا ثبوت ہے۔

 

مشہور خبریں۔

آئی ٹی انڈسٹری، انٹرنیٹ کی سست رفتاری یا بندش کے مسلسل خوف میں مبتلا

?️ 12 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) عوام خاص طور پر آئی ٹی انڈسٹری

کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں جاری بھارتی مظالم کی مذمت

?️ 10 جنوری 2025سرینگر: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس نے غیر قانونی طور پر

عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔

?️ 19 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)سپریم کورٹ نے کہاہے کہ عدالت قانون سازی میں

اسرائیل کے سابق وزیر جنگنے کیا اخلاقی جرائم کا اعتراف

?️ 8 جنوری 2025سچ خبریں: صیہونی حکومت کے جنگ کے سابق وزیر موشہ یعلون نے

مصر نے اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے موقف پر عرب اسلامی ممالک سے کیا کہا؟

?️ 2 جنوری 2024سچ خبریں: مصری اخبار نے غزہ کے مظلوم عوام کے لیے جنوبی

شمالی غزہ میں صہیونیوں کے مجرمانہ منصوبے کا انکشاف

?️ 16 نومبر 2024سچ خبریں: شمالی غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کے وحشیانہ

یوکرین نے کریمیا پر حملہ کیا تو قیامت ہو گی: ماسکو

?️ 18 جولائی 2022سچ خبریں:   روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دمتری مدودوف نے

افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء پر پاکستان کا ردعمل

?️ 15 اپریل 2021اسلام آباد (سچ خبریں) امریکی صدر بائیڈن کے بیان کے مطابق  افغانستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے