سچ خبریں:وال سٹریٹ جرنل نے امریکی اور سعودی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ آل سعود نے واشنگٹن سے کہا ہے کہ وہ انھیں جلد از جلد پیٹریاٹ میزائلوں سے لیس کرے۔
سعودی حکومت نے میزائل کی خریداری کے لیے خلیج فارس اور یورپی ممالک میں اپنے اتحادیوں سے بھی رابطہ کیا ہے جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے گزشتہ ماہ پیٹریاٹس کو 650 ملین ڈالر میں آل سعود کو فروخت کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی،تاہم سعودی عرب یمنی مسلح افواج کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ میزائل خریدنے کی جلدی میں ہے کیونکہ اس کے پیٹریاٹ میزائل ختم ہونے والے ہیں۔
دریں اثناء یمن کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی ٹموتھی لنڈرکنگ نے کہا ہے کہ یمنی مسلح افواج نے 2021 میں سعودی عرب پر 375 حملے کیے جس سے سعودی پیٹریاٹ میزائلوں کی تعداد بہت کم ہوگئی،واضح رہے کہ سعودی عرب کو پیٹریاٹ میزائل فراہم کرنے کے لیے امریکا، مغربی ممالک اور ان کے اتحادیوں کی کوششیں اس بات کی علامت ہیں کہ امریکا اور مغرب نہ صرف ریاض کے رہنماؤں کو ایک مسلمان اور عرب ملک ہونے کے ناطے یمن کے خلاف اپنی فضول جنگ روکنے پر آمادہ نہیں کرنا چاہتے بلکہ ان کا مقصد آل سعود کے خزانے کے آخری ریال کو جیب میں ڈالنے کے لیے اس جنگ کے شعلوں کو زیادہ سے زیادہ بھڑکانا ہے۔
یمن کے لیے امریکی خصوصی ایلچی نے پوری طرح سے حقیقت بیان نہیں کی جب انہوں نے کہا کہ یمنیوں نے 2021 میں سعودی عرب کے خلاف تقریباً 375 حملے کیے ہیں،تاہم حقیقت یہ ہے کہ ان حملوں میں یمنی عوام کے خلاف سعودی جارح اتحاد کے جرائم کے جواب میں سعودی عرب میں فوجی اڈوں اور تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جبکہ سعودی عرب اس ملک کےرہائشی علاقوں، اسکولوں، کلبوں، کنڈرگارٹنوں، شادیوں حتی عزاداریوں پر دن میں دسیوں بار بمباری کرتا ہے۔