سچ خبریں: امریکہ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا ہے کہ نیٹو فوجی اتحاد کے وہ ارکان جن میں ترکی بھی شامل ہے جو یوکرین کی حمایت سے گریزاں ہیں انہیں اس اتحاد سے نکال دینا چاہیے۔
بولٹن کا خیال ہے کہ نیٹو کی کمزوری روسی افواج کو یوکرین میں جاری جنگ جیتنے کے قابل بنائے گی۔ ان کے بقول تمام مغربی ممالک کے لیے اپنی قوت ارادی کو ثابت کرنے کے لیے 2023 فیصلہ کن سال ہوگا۔
اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ انہوں نے ترکی کو نیٹو میں دراڑ کا آغاز کرنے والا قرار دیا انہوں نے مزید کہا کہ اصل مسئلہ مغرب کا اتحاد اور عزم ہے ان میں سے کسی کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔
بولٹن کے مطابق اگر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اس سال کے آخر میں دوبارہ انتخاب جیت جاتے ہیں جس کا ان کا دعویٰ ہے کہ ممکنہ طور پر دھوکہ دہی کے ذریعے کیا گیا ہے تواس ملک کی نیٹو کی رکنیت تنازعہ کا شکار ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس کے اقتصادی اور فوجی شراکت دار جن میں بدقسمتی سے ترکی بھی شامل ہے ضرورت کے وقت ماسکو آتے ہیں۔
24 فروری 2022 کو یوکرین میں روسی فوجی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے آنکارا نے ہمیشہ ماسکو کے خلاف مغربی انتقامی پابندیوں میں شامل ہونے سے انکار کیا ہے۔ نیٹو کی دوسری سب سے بڑی فوج ہونے کے باوجود ترکی نے کیف کے لیے اپنی فوجی امداد کو تقریباً 100 بلین ڈالر کی مغربی فوجی امداد کے مقابلے میں کم کر دیا ہے۔
ترک حکام اس کے بجائے یوکرائن کی جنگ پر بڑی حد تک غیر جانبدار رہے ثالثی اور جنگ کے سفارتی خاتمے کے خواہاں ہیں گزشتہ سال اعلیٰ سطحی مذاکرات کی ایک سیریز کی میزبانی کی۔