سچ خبریں:ایک اماراتی اخبارنے دعویٰ کیا ہے کہ القاعدہ دہشت گرد گروہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کے ایک سینئر مشیر حالیہ دنوں میں افغانستان واپس آئے ہیں۔
انگریزی زبان کے ایک اماراتی اخبار نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے ایک سینئر معاون طالبان کے قبضے کے دو ہفتے بعد مشرقی افغان صوبے ننگرہار واپس آئے ، اماراتی اخبار نیشنل کی توثیق کردہ ایک ویڈیو میں اسامہ بن لادن کے سینئر معاون امین الحق گاڑی میں سوار ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں جب وہ ایک چیک پوائنٹ سے گزر رہے ہیں جہاں شائقین نے جوش و خروش سے ان کا استقبال کیا۔
یادرہے کہ 61 سالہ الحق 1990 کی دہائی میں القاعدہ کی اہم شخصیت تھے اور 2001 میں امریکی قیادت کے حملے کے بعد جب وہ پاکستانی سرحد کے نزدیک تورا بورا پہاڑوں میں چھپے تھے تو اسامہ بن لادن کے سکیورٹی کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں، انہیں 2008 میں پاکستان میں گرفتار کیا گیا لیکن 2011 میں رہا کردیاگیا۔
کہا جاتا ہے کہ انھوں نے طالبان کے کابل کا کنٹرول سنبھالنے سے قبل حراست میں لیے گئے عسکریت پسندوں کی رہائی کے لیے ایک کمیشن میں کام کیا تھا، الحق حزب اسلامی کے ایک ممبر بھی تھے ، جس کی بنیاد افغانستان میں 1970 میں کمیونزم اور پیپلز ڈیموکریٹک سوشلسٹ پارٹی آف افغانستان سے لڑنے کے لیے رکھی گئی تھی، دہشت گردی کے تجزیہ کار اور انتہا پسند گروہوں کے ماہر مائیکل سمتھ نے کہا کہ الحق کو شدت پسندوں میں علامتی شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔
سمتھ نے نیشنل کو بتایا کہ اس گروپ کی طاقت اور پائیداری کو ظاہر کرنے کے لیےالقاعدہ کی جانب سے جان بوجھ کرالحق کی افغانستان واپسی کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ وسائل اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے حامل دشمنوں کے ساتھ عالمی جنگ میں زندہ رہا جاسکتا ہے۔