سچ خبریں:ریاض میں ہونے والے خلیج تعاون کونسل کے 42 ویں سربراہی اجلاس میں شاہ سلمان کی غیر موجودگی نے سعودی عرب میں ان کی جسمانی حالت کے بارے میں بہت زیادہ قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔
چند روز قبل جی سی سی کے رہنماؤں کی میٹنگ میں متعدد حاشیوں اور شرائط کے علاوہ یہ حقیقت بھی شامل تھی جوزیادہ دیر تک نہیں چل سکی ،تاہم ایک اہم مسئلے کا انکشاف ہوا اور وہ تھا سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی عدم موجودگی، سلمان بن عبدالعزیز جو شاہ عبداللہ کی جگہ پر تخت سنبھالنے کے بعد پہلی بار اس کانفرانس سے غائب تھےجو ایک بہت اہم واقعہ ہے۔
واضح رہے کہ ریاض میں ہونے والے خلیج تعاون کونسل کے سربراہی اجلاس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے شرکت کی جبکہ اس اجلاس میں سعودی فرمانروا کی عدم شرکت کی وجہ نہیں بتائی گئی،تاہم سعودی عرب میں مبصرین کا کہنا ہے کہ سلمان بن عبدالعزیز کی عدم موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ولی عہد کو مزید ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں اور باپ سے بیٹے کو اقتدار کی منتقلی ہوچکی ہے۔
یادرہے کہ سلمان بن عبدالعزیز گزشتہ 20 مہینوں میں صرف ایک بار عوام کے سامنے آئے ہیں اور کورونا وبا کے دوران نیوم شہر میں رہےجبکہ آخری بار وہ اگست 2020 میں پتتاشی کی سرجری کے لیے ریاض گئے تھے، سلمان بن عبدالعزیز کی آخری ملاقات تقریباً پانچ ماہ قبل سابق برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک روب سے ہوئی تھی۔
کئی سابق سعودی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی تاریخ میں ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہے کہ بادشاہ اپنے یورپی اور خلیج فارس کے ہم منصبوں کا استقبال کرنے سے غائب رہا ہو جبکہ سلمان بن عبدالعزیز اپنی ذمہ داریاں بہت کم انجام دیتے ہیں اور عملی طور پر ہر چیز ولی عہد کے کنٹرول میں ہے۔