سچ خبریں: عراق کے ایک سیاسی کارکن نے بغداد میں امریکی سفارت خانے کے سیاسی مقاصد کے لیے اس ملک میں اخلاقی انحراف پھیلانے کے کردار کے بارے میں خبردار کیا۔
المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے سیاسی کارکن عباس المالکی نے تاکید کی ہے کہ بغداد میں امریکی سفارت خانہ عراقی معاشرے میں اخلاقی انحراف پھیلانے اور اپنے تباہ کن منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بغداد میں امریکی سفارت خانہ ہے یا فوجی کیمپ: عراقی پارلیمنٹ ممبر
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے عراق میں جسم فروشی کے خلاف قانون کی منظوری کی مخالفت اس لیے کی جاتی ہے کہ واشنگٹن عراق سمیت خطے کے بعض ممالک میں اپنی پالیسیوں کے نفاذ کے لیے اخلاقی انحراف کو ایک ذریعہ کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
المالکی نے کہا کہ امریکہ اور انگلستان عراق میں اپنے اہلکاروں کو سیاسی مقاصد کے حصول اور ملک کو غیر محفوظ بنانے کے لیے اخلاقی مسائل سے دوچار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ممالک منحرف عناصر کی مالی مدد کرتے ہیں اور انہیں بعض پڑوسی ممالک میں ویزے اور رہائش فراہم کرتے ہیں، بغداد میں امریکی سفارت خانہ اخلاقی انحراف پھیلانے کا مرکز سمجھا جاتا ہے، یہ مرکز متنازعہ عناصر کو اکٹھا کرکے دوسرے ممالک میں بھیجتا ہے۔
گزشتہ روز عراق کے قانونی امور کے ماہر علی جابر التمیمی نے اس بات پر زور دیا کہ بغداد میں امریکی سفیر ایلینا رومانسکی نے اس ملک کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی سفیر عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہی ہیں جس سے بغداد اور واشنگٹن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
التمیمی نے مزید کہا کہ رومانسکی نے عراق میں جسم فروشی مخالف قانون کے خلاف احتجاج کیا جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعات 1، 2 ، 3 اور 2008 میں امریکی فریق کے ساتھ طے پانے والے اسٹریٹجک معاہدے کے آرٹیکل 27 سے متصادم ہے۔
مزید پڑھیں: بغداد میں امریکی سفارت خانے کا خطرناک مشن
انہوں نے بیان کیا کہ اس طرح عراق کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ 1961 کے ویانا معاہدے کی بنیاد پر اس ملک سے امریکی سفیر کو ملک بدر کر دے جو سفارتی تعلقات کے قیام سے متعلق شق ہے، ویانا معاہدے کے آرٹیکل 9 کے مطابق کوئی بھی ملک کسی بھی نامطلوب سفیر کو ملک بدر کر سکتا ہے۔