سچ خبریں:عراق میں امریکی سفارت خانہ کا مشن سفارتکاری سے زیادہ فوجی آپریشن کمانڈ سینٹر کا کردار ادا کرنا ہے نیز عراق میں اپنا ثقافتی اثر و رسوخ بڑھانا بھی اس کا مشن ہے۔
عراق میں امریکی سفارتخانے کے تباہ کن اقدامات نے اس ملک کی جماعتوں اور تحریکوں، حکام اور سیاسی شخصیات کی جانب سے طویل عرصے سے احتجاج کو ہوا دی ہے، اس سلسلے میں عراقی نجباء اسلامی مزاحمتی تحریک کے ڈپٹی سکریٹری جنرل نصر الشمری نے حال ہی میں ایک واضح بیان میں کہا ہے کہ عراق میں امریکی سفارت خانہ شیطان کا اڈا بن چکا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ عراق میں امریکی سفارت خانہ کافی عرصہ قبل بغداد میں اپنے سفارتی مشن سے نکل چکا ہے، آج عراق میں ہر کوئی امریکی سفارت خانے کو اس ملک کےدارالحکومت میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ سمجھتا ہے، امریکیوں نے پہلے ہی اپنے سفارت خانے کے ارد گرد سیرام اینٹی ایئر کرافٹ اور اینٹی میزائل سسٹم لگارکھا ہے اور تازہ ترین خبروں سے پتا چلا ہے کہ وہ پیٹریاٹ سسٹم کو بھی استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ مختلف رپورٹس بتاتی ہیں کہ امریکہ بغداد میں واشنگٹن کے سفارت خانے میں بھاری ہتھیارجمع کر رہا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ کی سلامتی اور دفاعی کمیٹی کے سابق رکن بدر الزیادی نے کہاکہ بغداد میں امریکی سفارت خانے کو سفارت خانے سے فوجی بیرکوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ سفارت خانہ عراق کے دارالحکومت بغداد کے لیے خطرہ بن گیا ہے کیونکہ اس کے پاس بہت زیادہ بھاری ہتھیار موجود ہیں۔
عراقی سیاسی شخصیت نے اپنے بیان میں مزید کہاکہ امریکی سیرم سسٹم بغداد کے الخضراء علاقے کے قریب رہنے والوں کو خوفزدہ کر رہا ہے نیزامریکی سفارت خانہ کارروائیوں کا مرکز ہے اورعراق کی سلامتی اور خودمختاری کے لیے واضح خطرہ ہے۔