سچ خبریں:ممتاز امریکی تجزیہ کار اور سی این این چینل کے میزبان فرید زکریا نے خبردار کیا کہ جو بائیڈن اور ان کی حکومت کی ایران سے کیوبا تک خارجہ پالیسی ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی تکرار ہے۔
امریکی تجزیہ کار اور معروف میڈیا شخصیت فرید زکریا نے بائیڈن ڈیموکریٹ کے موقف کی ڈونلڈ ٹرمپ ری پبلکن کے ساتھ مماثلت کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے موجودہ امریکی صدر کی ایران اور دنیا کے دیگر ممالک کے بارے میں خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا مطالبہ کیا۔
وشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے کالم میں فریدزکریا نے لکھا ہے کہ اگلے ہفتے 21 کو صدر بائیڈن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنا پہلا خطاب کریں گے، یہ تقریر بائیڈن کی صدارت میں ایک اہم وقت پر ہورہی ہےاور بیرون ملک میں ان کی صدارت کے بارے میں نقطہ نظر پر خاص اثر ڈالے گی اس لیے کہ تقریبا آٹھ ماہ کی پالیسیوں ، بیان بازی اور بحرانوں کا مشاہدہ کرنے کے بعدبہت سے غیر ملکی مبصرین حیران رہ گئے کہ ایک خطے سے دوسرے علاقے تک بائیڈن کی خارجہ پالیسی ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی تسلسل اور بارک اوباما کی پالیسیوں کے انکار کا تسلسل ہے۔
انہوں نے لکھاکہ اس میں سے کچھ مایوسی بائیڈن کے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے اچانک اور یک طرفہ انداز کا نتیجہ ہے، ایک جرمن سفارت کار کا کہناہے کہ ان کے خیال میں ٹرمپ انتظامیہ نے بائیڈن انتظامیہ سے زیادہ برلن سے مشاورت کی جن میں کچھ خاص اقدامات بھی شامل ہیں جیسے آبدوز کا معاہدہ ، جس سے فرانسیسی ناراض ہوئے ہیں ،تاہم بڑھتے ہوئے خدشات اس طرح کے واقعات سےمزید آگے بڑھتے ہیں ۔
انہوں نے لکھاکہ ایک سینئر یورپی سفارت کار نے کہا کہ ویکسین سے لے کر سفری پابندیوں تک ہر چیز میں بائیڈن کی پالیسیوں کی منطق ، ان کی بیان بازیوں سےقطع نظر ،ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں اور نعروں سے میل کھاتی ہے۔