سچ خبریں:صہیونی میڈیا جوبائیڈن کی حکومت کی طرف سے صہیونی حکومت کی تحلیل کا سبب بیت المقدس میں فلسطینی قونصل خانہ قائم کرنے کی درخواست کو متعارف کرانے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ یہ رائے عامہ کو منحرف کرنے کی سازش ہے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ جو بائیڈن بھی ٹرمپ ہی کے راستے پر گامزن ہیں۔
صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم ، جو ٹرمپ کے کفیل شیلڈن ایڈیلسن سے وابستہ ہے ، نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ صہیونی حکومت کے بجٹ کی منظوری کے بعد بینیٹ نفتالی کی کابینہ کو ممکنہ طور پر تحلیل کردیا جائے گا، اخبار نے دعوی کیا ہے کہ اس خاتمے کی وجہ نفتالی بینیٹ سے بائیڈن حکومت کے مطالبے ہیں۔
اسرائیل ہیوم نے لکھا ہے کہ بائیڈن حکومت نے بینیٹ کابینہ میں بجٹ کی منظوری کے بعد تک مفاہمت کی بات چیت ملتوی کردی ہے کیونکہ وہ کابینہ کے بجٹ کی منظوری سے قبل کابینہ کوتحلیل نہیں کرنا چاہتی،رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ کابینہ کو تحلیل کرنے کی وجہ جو بائیڈن کی طرف سے نفتالی بینیٹ کی کابینہ کو دی گئی درخواستیں ہیں۔
واضح رہے کہ اگرچہ یہ مطالبات باضابطہ طور پر میڈیا میں شائع نہیں ہوئے ہیں تاہم صہیونی اخبار نے ان مطالبات میں سے ایک کا ذکر یروشلم شہر میں فلسطینی قونصل خانے کے قیام کے طور پر کیا ہے،کہا جاتا ہے کہ نفتالی بینیٹ کی کابینہ کی دائیں بازو جماعتیں اس کی سخت مخالفت کرتی ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسا کیا گیا تو وہ کابینہ چھوڑ دیں گے اور کابینہ کا اتحاد ٹوٹ جائے گا۔
واضح رہے کہ صہیونی میڈیا نفتالی بینیٹ کی کابینہ کے ساتھ بائیڈن کے تعلقات کے بارے میں بات کر رہا ہے جس سے جو بائیڈن کے بارے میں فلسطینیوں کے ذہنوں میں غلط شبیہہ پیدا ہورہی،قابل ذکر ہے کہ مغربی میڈیا کے ساتھ ساتھ صیہونی میڈیا بھی یہ کہنے کی کوشش کر رہا ہے کہ بائیڈن صہیونیوں کو سمجھوتہ کرنے کے لیے فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر مجبور کررہے ہیں جب کہ بائیڈن کے عہد صدارت کے 7 ماہ بعد بھی اس کی علامت دکھائی نہیں دی ہے۔
وہ فلسطینیوں کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے بارے میں نہیں سوچتے ہیں اور نہ ہی انھوں نے عملی طور پر اس کا مظاہرہ کیا ہے سوائے اس کے کہ اس کا نظریہ سمجھوتہ کرنے والے فلسطینیوں کے لئے ایک مثبت نقطہ فراہم نہیں کرتا ہے جبکہ ایسا لگتا ہے کہ وہ پہلے بھی ٹرمپ کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔