سچ خبریں: امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ جو بائیڈن کی انتظامیہ بدنام زمانہ اور خطرناک گوانتانامو جیل کو بند کرنے کے عمل کو خاموشی سے آگے بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
راشا ٹوڈے کی ویب سائٹ کے مطابق اس اخبار نے لکھا ہے کہ اگرچہ گوانتانامو جیل کو بند کرنا بائیڈن کے انتخابی وعدوں میں سے ایک تھا لیکن وائٹ ہاؤس نے خفیہ طور پر اس عمل کی پیروی کی ہے تاکہ اس کے گرد کوئی سیاسی تنازعہ پیدا نہ ہو۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت اس حراستی مرکز کو بند کرنے کے قریب پہنچ رہی ہے اور قیدیوں کو دیگر امریکی جیلوں میں منتقل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
یہ خوفناک جیل 2002 میں کیوبا میں امریکی بحریہ کے اڈے پر دہشت گردوں کو رکھنے کے لیے بنائی گئی تھی لیکن اس کے فوراً بعد شائع ہونے والی تصاویر میں قیدیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک دکھایا گیا تھا جنہیں اکثر وہاں برسوں تک بغیر کسی الزام یا مقدمے کے رکھا جاتا تھا۔
جرمنی میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ گوانتاناموجیل کو قانونی طریقہ کار اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں بشمول تشدد اور جبری گمشدگیوں کے لیے استثنیٰ دونوں لحاظ سے ایک خطرناک مثال سمجھا جاتا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اس اہلکار نے مزید کہا کہ اس جگہ پر حراست میں لیے گئے لوگوں کو قانون کی حکمرانی کے تحت منصفانہ عدالت تک رسائی حاصل نہیں تھی اور انہوں نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ اس جیل کو بند کرنے کے لیے امریکہ پر دباؤ ڈالے۔