سچ خبریں:ایک صیہونی میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں تین ممالک بحرین، متحدہ عرب امارات اور مراکش کو ایک ارب ڈالر مالیت کے صیہونی فوجی اور انٹیلی جنس آلات فروخت کرنے کا ذکر کیا ہے۔
صیہونیوں کے ساتھ سمجھوتے کے معاہدوں پر دستخط کرنے اور بعض عرب ممالک اور تل ابیب حکومت کے درمیان تعلقات کو عام کرنے کے بعد سے، صیہونیوں نے اپنے فوجی اور سکیورٹی انٹیلی جنس آلات کی برآمد کے لیے ایک اچھی منزل تلاش کر لی ہے، اسرائیل ڈیفنس میگزین کے مطابق اس قسم کی برآمدات تل ابیب کا دیگر مذکورہ عرب ممالک کے ساتھ بات چیت کا ایک اہم حصہ ہے۔
عرب21 نیوز ویب سائٹ کے مطابق اسرائیل ڈیفنس میگزین نے لکھا ہے کہ صیہونی وزارت جنگ کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں مراکش، بحرین اور متحدہ عرب امارات کو فوجی اور انٹیلی جنس ساز و سامان کی برآمدات ایک بلین ڈالر سے زیادہ تھیںجبکہ یہ رقم 2021 میں تقریباً 800 ملین ڈالر تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ڈیٹا ایک بڑی عالمی فرم PWC کی رپورٹ میں بھی موجود ہے جو مالیاتی اور ریگولیٹری خدمات نیز پیشہ ورانہ مشاورت فراہم کرتی ہے جبکہ اس سے قبل اس طرح کے لین دین خفیہ تعلقات کو چھپانے کے مقصد سے خفیہ طور پر کیے جاتے تھے، تاہم آج صیہونیوں کےساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدوں پر دستخط کے بعد یہ لین دین بھی عام ہو گیا ہےجس کی وجہ سے یہ ممالک اسرائیل کی فوجی صنعتوں کے سب سے زیادہ فعال گاہک بن گئے ہیں۔
اسرائیلی ایئر ڈیفنس فورسز کے سابق کمانڈر جنرل تالیہ گیزیت نے اسرائیل ڈیفنس کو بتایا کہ یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل فضائی دفاعی سازوسامان کی تلاش میں رہنے والے ممالک کے لیے خاص طور پر یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد ایک پرکشش سکیورٹی طاقت بن گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ میزائلوں اور ڈرونز کے خطرے سے ان عرب ممالک کے بڑھتے ہوئے خوف اور صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدوں کے ساتھ ساتھ تیل کی قیمتوں میں اضافے نے عرب ممالک کو اپنے بجٹ کا کچھ حصہ اسرائیل کے ساتھ فوجی معاہدوں کی طرف منتقل کرنے پر اکسایا ہے۔