سچ خبریں:موجودہ صیہونی وزیر اعظم نے ایران کے حوالے سے اپنے سابق ہم منصب کی پالیسیوں کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب کی سابقہ کابینہ نے علاقائی مزاحمتی گروپوں کو ہزاروں میزائلوں اور راکٹوں کا ذخیرہ کرنے کی اجازت دی ۔
سابق صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی ایران کے بارے میں پالیسیوں کو موجودہ صیہونی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، بینیٹ نے پیر کی شام صیہونی کنسیٹ کے ایک سیشن کے دوران کہا کہ یہ نیتن یاہو کی ایران کے بارے میں ناکام پالیسی تھی جس نے تل ابیب کی نئی کابینہ کو اپنے فوجی بجٹ میں اضافے پر مجبور کیا یہاں تک کہ کوویڈ 19 کی وبا کے تناظر میں بھی ان کی پالیسی ناکام ہوئی۔
صیہونی اخبار یدیوت احرونٹ کی ویب سائٹ کے مطابق نفتالی نے نیتن یاہو کی زیرقیادت اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے نئی کابینہ کے اسرائیل کے خلاف سکیورٹی خطرات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ہونے والے کنسیٹ اجلاس میں دعویٰ کیاکہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے،ہم اس کا مقابلہ کریں گے۔
نیتن یاہو کی کابینہ کی جانب سے ایران کے بارے میں تل ابیب کے اتحادیوں کے خیالات کی واضح مخالفت کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نے ان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے،لیکن ایران کی فوجی پیش رفت کے ساتھ ساتھ دنیا کے کسی بھی ملک کے ساتھ لڑنا اور جھگڑنا غیر ذمہ دارانہ ہے، تاہم یہ آپ کی میراث ہے جو آپ نے ہمارے لیے چھوڑی ہے۔
، رپورٹ کے مطابق بینیٹ نے اس کے بعد نیتن یاہو کی کابینہ کو لبنان اور غزہ کی پٹی میں مزاحمتی گروہوں کے خلاف کاروائیوں پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس نے حزب اللہ مزاحمتی تحریک کو پوائنٹ ٹو پوائنٹ میزائلوں کو ذخیرہ کرنے کے قابل بنایا ہے جو مقبوضہ فلسطین میں کہیں بھی لگ سکتے ہیں۔