سچ خبریں:برطانوی وزیر اعظم جانسن نےصیہونی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ساتھ گفتگو کرنے کے بعد ایرانی ایٹمی مذاکرات کے بارے میں صیہونیوں کا موقف دہرایا۔
صیہونی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق منگل کی شام اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے برطانوی ہم منصب سے خطے اور دنیا کے اہم مسائل پر مشاورت کی ہے جس کے بعد برطانوی وزیر اعظم ویانا مذاکرات کے بارے میں تل ابیب کے موقف کا اعادہ کیا ہے،رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے اپنے برطانوی ہم منصب بورس جانسن سے ٹیلی فون پر بات کی، دونوں نے ویانا مذاکرات اور امیکرون کورونا پھیلنے کے بحران پر تبادلہ خیال کیا ۔
یروشلم پوسٹ نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ دونوں وزرائے اعظم نے ایران، مشرق وسطیٰ کے کئی علاقائی مسائل نیزمشترکہ مقاصد اور مفادات کے حصول کے لیے برطانیہ اور اسرائیل کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا،الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ایک ٹیلی فون کال میں کہا تھا کہ سفارت کاری کے دروازے کھلے ہیں لیکن ایران کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کا وقت ختم ہو رہا ہے، ایران کو نیک نیتی کے ساتھ ویانا مذاکرات میں شرکت کرنی چاہیے۔
درایں اثنا، اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لاپڈ نے جنوبی کوریا کے اخبار چوسان ایلبو کے ساتھ اپنے تازہ ترین انٹرویو میں ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف مبینہ موقف کا اظہار کیا،ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیاں ہٹانے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بحال کرنے کے بارے میں ویانا مذاکرات پر اسرائیل کے موقف کے بارے میں پوچھے جانے پر، لاپڈنے ایران کے خلاف الزامات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایران نے پورے مشرق وسطیٰ (مغربی ایشیا) کو ایک ایسے وقت میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں جھونک دیا ہے جب مشرق وسطیٰ کے امن کے کو وسعت دینے کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ ایران اور اس کے دہشت گرد معاونین پورے خطے میں اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو بڑھا رہے ہیں۔
ایران کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں اسرائیلی وزیر خارجہ کے دعوے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسلامی جمہوریہ نے بارہا کہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور وہ کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا خواہاں نہیں ہے اور اس بات کی تصدیق بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی پے در پے رپورٹوں سے ہوتی ہے۔