سچ خبریں:امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہےکہ ایران اور چین کے مابین اسٹریٹجک دستاویز پر دستخط کرنے سے تہران کو الگ تھلگ کرنے کے امریکی منصوبوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا گیا ہے۔
امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نےہفتے کی شام کو سن اینجل راسموسن کا لکھا ہوا ایک مضمون شائع کیا جس میں ایران چین کے درمیان ہونے والے تعاون معاہدے کی دستاویز کا تجزیہ کیا او رکہا کہ تہران اور بیجنگ نے خود کو الگ تھلگ کرنے کی امریکی کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے، اس مضمون کے آغاز میں بیان کیا گیا ہے کہ اس دستاویز میں اقتصادیات اور تجارت سے لے کر سلامتی اور انٹلی جنس تک وسیع پیمانے پر تعاون کا احاطہ کیا گیا ہےجس نے ایران کو الگ تھلگ کرنے کے لئے امریکی دیرینہ کوششوں کو ناکام بنادیا اور تہران کو مغربی طاقتوں کے دائرے سے باہر سفارتی تعلقات میں گہرےپن کی طرف بڑھا دیاہے۔
مضمون میں آیا ہے کہ ایران چین تعاون دستاویز میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ بیجنگ کی متعدد منصوبوں میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری شامل ہے جس میں ایٹمی توانائی ، بندرگاہیں ، ریلوے ، ایران میں فوجی ٹکنالوجی کی منتقلی اور دیگر بنیادی ڈھانچے شامل ہیں ، جریدے نے لکھا کہ یہ معاہدہ ایران کوپابندیوں کے مقابلہ میں اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کی راہیں دکھاتا ہے، وال اسٹریٹ جنرل نے کہا کہ حالیہ برسوں میں چین ایران کے لئے ایک اہم تجارتی شراکت دار رہا ہے جبکہ اب چینیوں کے ساتھ معاہدہ اب ایران میں ضروری سرمایہ کاری کے امکانات کی پیش کش کرتا ہے ،
مضمون نگار نے حالیہ مہینوں میں چین کے لیے ایرانی تیل کی برآمدات میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ توقع کی جاتی ہے کہ چین مارچ میں ایران سے یومیہ 918000 بیرل تیل درآمد کرے گا ، جو ایران پر تیل کی مکمل پابندی کے بعدکی سب سے اعلی سطح کی فروخت ہے۔