سچ خبریں:گیلپ کی جانب سے کیے جانے والے تازہ ترین سروے پولز کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 81% ایرانی عوام اس حقیقت کے خلاف ہیں کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں جمہوریت کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔
ہل میگزین میں شائع ہونے والے نئے گیلپ پولز کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے مسلم ممالک میں سے 81 فیصد اور اس سروے میں سب سے زیادہ فیصد کے ساتھ ایران کے عوام مشرق وسطیٰ میں جمہوریت کے قیام کے امریکہ کے عزم سے متفق نہیں ہیں نیز ان نتائج سے ظاہر ہوا کہ عمومی طور پر 13 مسلم اکثریتی ممالک کے 72% شہری مشرق وسطیٰ میں جمہوریت کے قیام میں امریکہ کی سنجیدگی سے متفق نہیں ہیں۔
عراق سمیت 13 مسلم ممالک کے شہریوں کے درمیان کیے گئے اس سروے کے نتائج کے مطابق ان ممالک کے زیادہ تر لوگوں کا ماننا ہے کہ امریکہ ان کے سیاسی مستقبل کو تشکیل نہیں دے سکتا، واضح رہے کہ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ20 سال پہلے صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے عراق پر امریکی حملے کے بعد امریکہ کے تئیں اس ملک کے عوام کا نقطہ نظر مثبت تھا ، تاہم 2003 میں صدام کی آمریت کے خاتمے کے بعد اس ملک کے عوام کے ہاتھوں قائم ہونے والی جمہوریت امریکیوں کے لیے تشویش کا باعث بن چکی ہے۔
سروے کے مطابق عراقی عوام میں سے صرف ایک تہائی سے بھی کم یعنی 26% کا خیال ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں جمہوریت کے قیام کے لیے سنجیدہ ہے جب کہ 72% کا خیال ہے کہ امریکہ جمہوریت کے قیام کے اپنے وعدے کو پورا نہیں کر سکتا۔
دریں اثنا، مشرق وسطیٰ میں جمہوریت کے قیام میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے والے امریکہ کے ساتھ اختلاف کی سب سے زیادہ فیصد ایران کی ہے جو 81 فیصد ہے نیز اس تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ تیونس، ترکی، مقبوضہ فلسطین اور عراق کے شہری 71 سے 78 فیصد کے ساتھ ایران کے بعد امریکہ کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں جمہوریت کے قیام سے سب سے زیادہ اختلاف رکھتے ہیں۔
اس کے علاوہ یمن، پاکستان، لبنان، لیبیا اور افغانستان کے شہری گیلپ پول میں 61 سے 68 فیصد کے ساتھ اس مسئلے کے خلاف ممالک کی اگلی کیٹیگری میں ہیں،دریں اثنا، اردن اور لیبیا کے 59%، شہری کویت کے 42%، اور مراکش کے 35% کے شہری مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی طرف سے جمہوریت کے قیام سے متفق نہیں ہیں۔