سچ خبریں:عالمی میڈیا نے ایرانی صدر کے لوگوں کے ساتھ اپنے پہلے ٹیلی ویژن انٹرویو میں اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا کہ ایرانی صدر نے ایٹمی مذاکرات کے لیے اپنی تیاری پر زور دیا لیکن مغربی دباؤ سے آزاد اور ایرانی عوام کے خلاف امریکی پابندیاں اٹھانے کی ضرورت کے ساتھ۔
روئٹرز نیوز ایجنسی نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایرانی صدر نے اتوار کو کہا کہ ان کا ملک جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مغربی ممالک کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے ، تاہم اہم ان کے دباؤ میں ایسا نہیں کریں گے،انہوں نے مزید کہا کہ ایران ایسے مذاکرات کا خواہاں ہے جو امریکی پابندیوں کے خاتمے کا باعث بنیں،روئٹرز نے مزید لکھا کہ فرانس اور جرمنی نے گذشتہ جون میں ایرانی صدارتی انتخابات کی وجہ سے مذاکرات کی معطلی کے بعد ایران سے مذاکرات پر واپس آنے کو کہا ہے۔
پیرس نے ایران کے ایٹمی پروگرام کی ترقی پر مغربی خدشات کے ساتھ ساتھ مذاکرات کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے،واضح رہے کہ پچھلے مہینے فرانس ، جرمنی اور برطانیہ جو خود ایٹمی ہتھیاروں کے تاجراور مالک ہیں ، نے نہ اپنے بارے میں اور نہ ہی صہیونی حکومت جو خطہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے ،کے بھاری ہتھیاروں کا ذکر کیا ، ایران کے تقریبا فی 20 فیصد افزودگی اور یورینیم کی پیداواری صلاحیت میں اضافے سے متعلق بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹ پرتشویش کا اظہار کیا۔
قابل ذکر ہے کہ ایران نے ہمیشہ اس بات پر اصرار کیا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے اور آئی اے ای اے اس کی سرگرمیوں سے آگاہ ہے نیزاگر امریکہ ایران پر سے پابندیاں ہٹاتا ہے تو وہ مذاکرات میں واپس آئے گاتاہ وہ مغربی اور امریکی دباؤ کے ذریعے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے ہیں ،درایں اثنا ایران کے نئے صدر رئیسی نے کہاکہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ مذاکرات ہمارے ایجنڈے میں شامل ہیں لیکن ہم دباؤ میں مذاکرات نہیں کریں گے، ہم بامقصد مذاکرات کی تلاش میں ہیں لہذا ایرانی عوام کے خلاف جابرانہ پابندیاں ختم کی جانی چاہیے اور لوگوں کی زندگی اور معاش کو خوشحال بنانا چاہیے۔
اے ایف پی نے ایران چاہتا ہے کہ امریکہ پابندیاں لگانے کی لت سے باز آجائے کی سرخی لگاتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کی گفتگو کا ذکر کیا اور لکھا کہ گذشتہ ماہ اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی ٹیلی ویژن تقریر میں ایرانی صدر نے کہا کہ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہیں لیکن مغربی دباؤ کے تحت اس کی پیروی نہیں کی جائے گی،فرانس پریس نے بھی لکھا کہ تہران اس ملک پر عائد تمام پابندیوں کو ختم کرنا چاہتا ہے جو 2017 سے دوبارہ عائد کی گئی ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی لکھا کہ ایرانی صدر نے افغانستان میں انتخابات کا مطالبہ کیا،انڈین ایکسپریس اخبار نے بھی ایرانی صدر کے تبصرے کے جواب میں لکھاکہ ایران کے صدر نے افغانستان میں انتخابات کا مطالبہ کیا۔