سچ خبریں: امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے ایران، چین اور روس کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا۔
مڈل ایسٹ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے ایران اور چین کے درمیان تیل کے تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین ایرانی تیل کی خریداری کے ذریعے خطے میں اس ملک کے منصوبوں پر عملدرآمد کرنے میں مدد کر رہا ہے۔
انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کے مسلح افواج کے کمیشن کے اجلاس میں اپنی تقریر میں کہا کہ ایران اپنے منظور شدہ تیل کا 90 فیصد چین کو فروخت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی تجزیہ کار ایران، روس اور چین کے تعاون سے خوفزدہ
کوریلا نے ایک بار پھر یوکرین کی جنگ میں استعمال کے لیے روس کو ایرانی ڈرونز کی فروخت کے حوالے سے امریکہ کے جھوٹے دعوؤں کو اٹھایا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران نے ماسکو میں UAV فیکٹری قائم کر رکھی ہے جس کے بدلے میں روس ایران کو پریشان کن امداد فراہم کرتا ہے!
کوریلا نے مزید کہا کہ عمومی طور پر ایران، روس اور چین اپنے درمیان تعلقات کو مضبوط اور وسعت دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل خبر رساں ادارے روئٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سےکہا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے لیے مئی کے وسط میں بیجنگ کا سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بیجنگ میں روس اور چین کے صدور کے درمیان ملاقات شی جن پنگ کے یورپ کے طے شدہ دورے سے قبل ہوگی۔
روئٹرز کے مطابق کریملن نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا اور چین کی وزارت خارجہ نے ابھی تک تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
مزید پڑھیں: چین، روس اور ایرانی ہیکرز اے آئی ٹولز استعمال کررہے ہیں، مائیکروسافٹ کا انکشاف
واضح رہے کہ ایک بار پھ روسی صدر بننے کے بعد پیوٹن کا یہ پہلا دورہ ہے جو 7 مئی کو ان کی حلف برداری کے بعد طے پایا ہے۔