سچ خبریں:حالیہ دنوں میں بنجمن نیتن یاہو کی وزارت عظمیٰ کے تحت صیہونی حکومت کی نئی کابینہ کی تشکیل کا معاملہ اس کابینہ میں شدت پسند صیہونیں کے داخل ہونے کے امکان کی وجہ سے توجہ حاصل کر چکا ہے۔
لیکوڈ پارٹی کے سربراہ اور انتہائی دائیں بازو کے رہنما بنیامین نیتن یاہو نے حال ہی میں کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) کے انتخابات میں اکثریت حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جس کے بعد انہیں صیہونی حکومت کے سربراہ اسحاق ہرزوگ نے نئی کابینہ کی تشکیل کے لیے مقرر کیا ، وہ اس وقت نئے وزراء کے انتخاب کے لیے مشاورت کر رہے ہیں۔
صیہونی اخبار یدیوت احرونٹ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے ایک رپورٹ میں لکھا کہ جنگ، خارجہ امور اور انصاف کی وزارتیں نیتن یاہو کی سربراہی میں لیکوڈ پارٹی کے ہاتھ میں رہنے کی امید ہے، رپورٹ میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ لیکوڈ پارٹی کی اجارہ داری میں رہنے والی ان اہم وزارتوں کے علاوہ دائیں بازو کی جماعتوں میں مالیات، داخلی سلامتی اور مذاہب جیسی وزارتوں کا کنٹرول سنبھالنے کا مقابلہ بہت زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں ایک مسئلہ جسے مختلف علاقائی اور بین الاقوامی میڈیا کی طرف سے بہت زیادہ توجہ حاصل ہوئی ہے وہ ہے وزیر اعظم نیتن یاہو کی نئی کابینہ میں انتہائی دائیں بازو کی شخصیات کی ممکنہ موجودگی۔
یاد رہے کہ صیہونی قومی سلامتی کی وزارت کے لیے اہم آپشنز میں سے ایک اِتمار بن گُر ہیں جو صیہونی حلقوں میں بھی ایک انتہائی بنیاد پرست اور انتہا پسند شخصیت کے نام سے جانے جاتے ہیں،نیتن یاہو کی کابینہ میں بطور وزیر ان کا ممکنہ انتخاب فلسطینیوں کے خلاف ان کے نسل پرستانہ موقف کی وجہ سے بہت سے خدشات کا باعث ہے۔