سچ خبریں:صہیونی فوج کے عسکری ذرائع کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے عبرانی میڈیا نے غزہ کی پٹی کو بارود کا گودام قرار دیا جو کسی بھی لمحے پھٹ سکتا ہے۔
عبرانی ویب سائٹ واللا کے ملٹری رپورٹر امیر بوحبوط کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی بارود کے گودام کی مانند ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے،فلسطینی ویب سائٹ شہاب کی طرف سے عربی میں ترجمہ کی گئی اس رپورٹ میں انھوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج میں غزہ بریگیڈ سے وابستہ بٹالین کو غزہ کے کئی حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تربیت دے رہی ہیں جن میں زمینی اور سمندری حملے شامل ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق، یہ مشقیں اور تربیتیں صیہونی حکومت کی سکیورٹی سروسز کے انتباہات کی بنیاد پر منعقد کی جا رہی ہیں جو موجودہ دنوں میں پرسکون ہونے کے باوجود غزہ کے ساتھ تصادم کے امکان کے حوالے سے ہیں، اس صیہونی رپورٹر کے مطابق ان تربیتوں میں جو منظر نامے شامل تھے ان میں سے ایک یہ تھا کہ فوج کی بحریہ کے کمانڈو یونٹ کے چھ افراد سمندر کے راستے زیکیم کے ساحل پر داخل ہوئے ، تاہم اشدود کے بحری اڈے کے واچ ٹاور نے ان کی شناخت کرلی اور فوری طور پر 74ویں بٹالین کی کمانڈ نے آپریشن کو بے اثر کرنے اور اس گینگ کے ارکان کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے کال کی جس کے بعد آخر کار یہ پیش قدمی روک دی گئی۔
اس رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی کے خلاف زمینی کارروائیوں کے حوالے سے صیہونی حکومت کے آپریشن روم میں موجود کمانڈروں میں سے ایک لیفٹیننٹ کرنل عوفر تخروش کا کہنا ہے کہ غزہ کی فوج زمینی رکاوٹوں کے تحفظ پر بہت زیادہ توجہ دیتی ہے نیز حماس کے سرحدی حملوں کو روکنے کے لیے خصوصی مشقیں کرتی ہے، یہ دعوی کرتے ہوئے کہ حماس اب بھی سرنگیں کھود رہی ہے تاکہ اپنے ارکان کو زمین کی رکاوٹوں تک پہنچنے ، انہیں دھماکہ خیز مواد سے تباہ کرنے اور سرحدوں پر حملہ کرنے کے قابل بنائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حماس چوکیوں اور گشت کے ذریعے معلومات اکٹھی کر رہی ہے، وہ یہ کام پرندوں کے شکاریوں کے بھیس میں ایک گروپ کے ذریعے کر رہی ہے، صہیونی فوج کے اعلی افسروں میں سے ایک یوسف سفاح کا بھی کہنا ہے کہ غزہ میں فوج کو درپیش چیلنجز مغربی کنارے میں اسے درپیش چیلنجز سے مختلف ہیں، انہوں نے غزہ میں مزاحمت کو ایک حقیقی اور چالاک دشمن قرار دیا جو ہر وقت اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے اور زمینی رکاوٹ پر حملہ کرنے کے بارے میں سوچتی رہتی ہے۔