سچ خبریں:برطانوی ادارہ شماریات نے بے روزگاری کی شرح میں نمایاں اضافے کا اعلان کیا، جو توانائی کے بحران کے بعد معاشی کساد بازاری اور روزمرہ کے اخراجات میں تیزی سے اضافے کے پہلے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔
برطانوی اشپیگل ہفتہ وار کے مطابق برطانیہ میں بے روزگاری میں زبردست اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اس ملک کی حکومت آمدنی اور اخراجات کے نئے ذرائع تلاش کر رہی ہے جو اس رجحان کو محدود کر سکیں، ایک معروف ماہر معاشیات کا کہنا ہے کہ اس سب سے بچا جا سکتا تھا۔
او این ایس نے منگل کو اعلان کیا کہ جولائی تا ستمبر کی مدت میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 3.6 فیصد ہو گئی،روئٹرز کو دیے جانے والے انٹرویوز مین ماہرین نے صرف بے روزگاری کی شرح 3.5 فیصد کی اپنی سابقہ قیمت پر برقرار رہنے کی توقع کی جبکہ ستمبر میں یہ شرح 3.8 فیصد بھی تھی۔
واضح رہے کہ یہ صورتحال توانائی کے بحران اور روزمرہ کے اخراجات میں تیزی سے اضافے کے نتیجے میں معاشی بدحالی کے پہلے اثرات کی نمائندگی کرتی ہے جو بینک آف انگلینڈ کے جائزے کے مطابق، ایک طویل کساد بازاری کا باعث بن سکتا ہے۔
تاہم انگلینڈ میں بےروزگاری کی سطح اب بھی کم ہے جبکہ یہ گرمیوں کے پہلے مہینوں میں 3.5% کی قدر پہنچ گئی جو 1974 کے بعد سب سے کم سطح تھی جہاں ملازمت کرنے والے افراد کی تعداد میں 52000 افراد کی کمی واقع ہوئی جو ماہرین کی توقع سے کہیں زیادہ تھی جبکہ ماہرین کو صرف 25000 افراد کی کمی کی توقع تھی، یاد رہے کہ اگست-اکتوبر کے عرصے میں ملازمت کی اسامیوں کی تعداد 1.23 ملین تک گر گئی، جو 2021 کے اختتام کے بعد سب سے کم سطح ہے۔